مولانا فضل الرحمان (Maulana Fazal ur Rehman) جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) ف کے رہنما، نے آئینی ترمیم سے متعلق کمیٹی میں دیگر اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے نمائندوں کو بھی اس کمیٹی میں شامل کیا جانا چاہیے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں آئینی ترامیم کے مسودے پر گفتگو ہوئی۔ اس ملاقات میں پی ٹی آئی کے اہم رہنما سلمان اکرم راجہ، اسد قیصر، عمر ایوب، بیرسٹر گوہر، حامد خان، اور صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے۔
ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ مل بیٹھنے کے لیے تیار ہیں، لیکن کچھ امور پر مزید مشاورت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترامیم کو متفقہ بنانا ضروری ہے اور تمام اپوزیشن جماعتوں کو اس عمل میں شامل کیا جانا چاہیے۔
مولانا نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ جے یو آئی کے اراکین پارلیمنٹ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اور ان کے ارکان کو بڑی آفرز دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ان کے ساتھ بدمعاشی کی گئی تو وہ بھی ایسے ہی رویے کا جواب دیں گے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بھی آئینی ترامیم پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کے سینیٹرز اور ارکان اسمبلی کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومتی رویہ یہی رہا تو آگے بڑھنا مشکل ہوگا، مگر انہوں نے یقین دلایا کہ وہ مولانا کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اس سے قبل، مولانا فضل الرحمان (Maulana Fazal ur Rehman) کی قیادت میں جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں 26 ویں آئینی ترمیم پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔