وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور (Ali Amin Gandapur) نے اسلام آباد میں کل ڈی چوک جانے کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیں ایسا کرنے پر مجبور کررہی ہے کیونکہ ہمارے لیڈر کے بارے میں صورتحال واضح نہیں ہے۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب میں انہوں نے یقین دلایا کہ ہمیشہ کی طرح ہماری تیاری زبردست ہے۔
گنڈا پور نے واضح کیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی طبیعت ناساز ہے، اور اگر پی ٹی آئی کے وفد کو اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرائی جائے تو وہ احتجاج مؤخر کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ پارٹی کے کارکنان اپنے لیڈر سے ملاقات کریں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو اور جماعت کو مضبوطی ملے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ گنڈا پور کا یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب چین کے وزیراعظم شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچے ہیں، جہاں پاکستان اور چین کے درمیان اہم معاہدے ہونے جا رہے ہیں۔ اس اہم موقع پر، گنڈا پور نے حکومت کی طرف سے عوامی دباؤ کو نظرانداز کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
دوسری جانب، تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے پی ٹی آئی پر زور دیا تھا کہ وہ ایس سی او کے اجلاس کے باعث ڈی چوک کا احتجاج ملتوی کرے۔ اس کے جواب میں پی ٹی آئی نے احتجاج مؤخر کرنے کے لیے مشروط پیشکش کی تھی کہ اگر عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرائی جائے تو وہ احتجاج مؤخر کر دیں گے۔ آج صبح سے ہی یہ خبریں زیر گردش تھیں کہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے بیرسٹر گوہر کو عمران خان سے ملاقات کی یقین دہانی کرائی ہے، لیکن بعد میں وزارت داخلہ نے ان خبروں کی تردید کی، جس سے پارٹی کے اندر بے چینی پھیل گئی۔
پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ لیڈر سے ملاقات نہ ہونے پر پارٹی کو تشویش ہے، یہ لوگ ہمیں اس اقدام اٹھانے پر مجبور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے ہمیشہ عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کی ہے اور اس بار بھی وہ کسی قسم کے دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
علی امین گنڈا پور (Ali Amin Gandapur) کے یوٹرن پر صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا، “کتے بھونکتے رہتے ہیں، قافلے چلتے رہتے ہیں۔ اگر ہر کتے کو پتھر مارنا شروع کریں گے تو قافلے نہیں چل سکتے۔” انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت کو اپنی طاقت اور حمایت کا بھرپور احساس ہے اور وہ عوام کے حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔