متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی (MQM Khalid Maqbool Saddique) نے واضح کیا ہے کہ ان کی جماعت کی دیرینہ جدوجہد آرٹیکل 140-A کی بحالی ہے۔ انہوں نے وفاقی وزیر احسن اقبال کے ساتھ ایک میڈیا بریفنگ میں اس عزم کا اظہار کیا۔
خالد مقبول نے بتایا کہ آج حکمران اتحاد کی بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کا وفد یہاں موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی خوشحالی کے لیے موجودہ حالات میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی (MQM Khalid Maqbool Saddique) نے مزید کہا کہ مختلف امور، بشمول آئینی ترامیم، آرٹیکل 140-A اور ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنوں کی بازیابی پر بات چیت ہوئی۔
آرٹیکل 140-A کا پس منظر
آرٹیکل 140-A پاکستان کے آئین میں مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایک اہم شق کے طور پر شامل کیا گیا۔ 2010 میں 18ویں ترمیم کے ذریعے یہ شق صوبوں میں مقامی حکومتوں کے نظام کے قیام کو لازمی قرار دیتی ہے، تاکہ عوام کی آواز حکومت کے فیصلوں میں شامل ہو سکے۔
یہ آرٹیکل انتظامی اختیارات اور ذمہ داریوں کو صوبائی حکومتوں سے مقامی حکام کی طرف منتقل کرنے کے مقصد سے بنایا گیا ہے، تاکہ حکمرانی زیادہ جوابدہ ہو سکے اور مقامی ضروریات کے مطابق ہو۔
آرٹیکل 140-A کے تحت مقامی حکومتیں باقاعدہ انتخابات کے ذریعے قائم کی جائیں گی، تاکہ نمائندے براہ راست عوام کی منتخب کردہ نمائندگی کریں۔ یہ شق مقامی حکومتوں کو مالی اور انتظامی خود مختاری دینے کی اہمیت پر زور دیتی ہے، تاکہ وہ مؤثر طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھا سکیں۔
آرٹیکل 140-A کی اہمیت اور چیلنجز
آرٹیکل 140-A کا شامل ہونا مقامی سطح پر جمہوریت کو مستحکم کرنے اور شہریوں کی شرکت کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ تاہم، اس کی عملی تنفیذ میں کئی چیلنجز موجود ہیں، جیسے سیاسی مزاحمت، ناکافی وسائل، اور صوبائی حکومتوں کی مختلف سطحوں پر عزم۔
مخالفت کی وجوہات
آرٹیکل 140-A کی مخالفت مختلف سیاسی جماعتوں اور گروہوں کی جانب سے کی گئی ہے۔ اس کی چند اہم وجوہات یہ ہیں:
مرکزی حکومت کی طاقت: کچھ جماعتیں مرکزی حکومت کے اختیارات میں کمی کو ناپسند کرتی ہیں، کیونکہ یہ ان کی کنٹرول میں کمی کا سبب بن سکتا ہے۔
سیاسی مفادات: بعض جماعتیں مقامی حکومتوں کے نظام کو اپنے سیاسی مفادات کے خلاف سمجھتی ہیں، خاص طور پر وہ جماعتیں جو مقامی سطح پر اپنی طاقت کو کھونے کے خوف میں مبتلا ہیں۔
انتظامی مسائل: ناقدین کا کہنا ہے کہ مقامی حکومتوں کا نظام پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر اگر مقامی سطح پر مطلوبہ وسائل یا مہارت دستیاب نہ ہوں۔
مقامی حکام کی قابلیت: کچھ افراد یہ تسلیم کرتے ہیں کہ مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندے ہمیشہ تجربہ کار یا قابل نہیں ہوتے، جس سے عوامی مسائل کے حل میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
پہلے سے موجود نظام: بعض جماعتیں موجودہ حکومتی ڈھانچے کو ترجیح دیتی ہیں اور نئے نظام کو غیر ضروری سمجھتی ہیں۔