پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی نے 15 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں بڑے پیمانے پر پرامن احتجاج ( PTI peaceful protest at D chowk ) کا اعلان کر دیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے مرکزی، ضلعی اور مقامی سطح تک تمام عہدیداران اور ونگز کو اس احتجاج کی تیاریوں کو مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ 15 اکتوبر کے احتجاج کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے 14 اکتوبرکے پنجاب کے مختلف اضلاع میں ہونے والے احتجاجات منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ کمیٹی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “یہ ناجائز حکومت آئین و قانون کا احترام کرنے کے بجائے ظلم اور جبر کی راہ پر گامزن ہے۔”
سیاسی کمیٹی نے اڈیالہ جیل میں چیئرمین عمران خان کی حراست کو “بربریت کا تسلسل” قرار دیا اور کہا کہ ان کی زندگی اور صحت کو جان بوجھ کر خطرے میں ڈالا جا رہا ہے، جبکہ ان کے تمام بنیادی حقوق بھی سلب کیے جا چکے ہیں۔
کمیٹی نے حکومت کو وارننگ دی کہ اگر عمران خان کے بنیادی حقوق بحال نہ کیے گئے تو 15 اکتوبر کو پورے پاکستان میں احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ اس موقع پر ملتان اور ساہیوال میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے والے عوام اور کارکنوں کا شکریہ بھی ادا کیا گیا۔ مزید برآں، پنجاب اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ غیر قانونی چھاپے اور گرفتاریاں فوری طور پر روکی جائیں۔
پی ٹی آئی نے اعلان کیا ہے کہ 14 اکتوبر کو لاہور میں ہونے والا احتجاج مؤخر کر کے تمام تر توجہ 15 اکتوبر کو ڈی چوک ( PTI peaceful protest at D chowk ) میں ہونے والے دھرنے پر مرکوز کی جا رہی ہے۔ پارٹی کی مرکزی قیادت نے تمام ذمہ داران کو حکم دیا ہے کہ وہ اس احتجاج کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائیں۔
اسلام آباد میں اس دوران ایک اہم بین الاقوامی کانفرنس بھی منعقد ہو رہی ہے جس میں مختلف ممالک کے صدور، وزرائے اعظم اور دیگر اعلیٰ عہدیداران شرکت کریں گے، جبکہ تقریباً 900 بین الاقوامی وفود اور 200 سے زائد غیر ملکی میڈیا نمائندگان بھی اس موقع پر موجود ہوں گے۔