پاکستان کے معروف اور لیجنڈری اداکارعابد کشمیری (Abid Kashmiri ) 74 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق وہ کچھ عرصے سے علیل تھے اور طویل علالت کے بعد دنیا سے رخصت ہو گئے۔ عابد کشمیری پاکستانی فلم اور ٹی وی انڈسٹری کا ایک مشہور اور ناقابلِ فراموش نام تھے۔ انہوں نے کئی دہائیوں پر محیط کیریئر میں سیکڑوں ٹی وی، اسٹیج ڈراموں اور فلموں میں اپنی منفرد اداکاری سے دل جیتے۔
فلمی اور ٹی وی کیریئر:
عابد کشمیری (Abid Kashmiri ) کا کیریئر 1980 اور 1990 کی دہائی میں عروج پر تھا، جب وہ اپنی مزاحیہ اور سنجیدہ اداکاری کے لیے جانے جاتے تھے۔ 1988 میں ریلیز ہونے والی فلم ’بازار حسن‘ میں بہترین مزاحیہ اداکار کے طور پر ان کی پرفارمنس کو نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ان کی فلمی زندگی کا ایک اہم سنگ میل تھا۔ ان کی دیگر مشہور فلموں میں ’جیتے ہیں شان سے‘ اور ’آہٹ‘ شامل ہیں، جنہوں نے ان کے کیریئر کو مزید مستحکم کیا۔
ٹی وی ڈرامے اور یادگار کردار:
عابد کشمیری کے ٹی وی ڈراموں کی فہرست بھی طویل اور یادگار ہے۔ ان کے مشہور ڈراموں میں ’لوہاری گیٹ‘، ’سورج کے ساتھ ساتھ‘، ’تیسرا کنارہ‘، اور ’اپنے لوگ‘ شامل ہیں۔ ان ڈراموں میں ان کی اداکاری نے ناظرین کے دلوں میں گھر کر لیا۔ ڈرامہ ’سمندر‘ میں ان کا کردار ’گلو بادشاہ‘ خصوصی طور پر یادگار رہا، جسے عوام میں بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔
ذاتی زندگی:
عابد کشمیری نے اپنی زندگی میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ ان کے اہلِ خانہ کے مطابق وہ نہایت محنتی اور اپنے پیشے کے ساتھ مخلص انسان تھے۔ ان کے انتقال پر شوبز انڈسٹری کے مختلف حلقوں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
اظہارِ افسوس:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی عابد کشمیری کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خاندان کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عابد کشمیری نے پاکستانی سینما اور ٹی وی انڈسٹری میں اپنی لازوال خدمات انجام دیں، جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
عابد کشمیری کا فن اور میراث:
عابد کشمیری کی اداکاری میں ایک خاص قسم کا انوکھا پن تھا، جس کی وجہ سے وہ عام اور سنجیدہ کرداروں کو بھی اپنی منفرد انداز سے نبھاتے تھے۔ وہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں ایک ایسا نام بن چکے تھے جو دہائیوں تک یاد رکھا جائے گا۔ ان کی اداکاری اور ان کی خدمات ہمیشہ فن اور ثقافت کے میدان میں زندہ رہیں گی۔
عابد کشمیری کا انتقال پاکستانی فلم اور ٹی وی انڈسٹری کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور ان کا نام پاکستان کے عظیم فنکاروں میں شامل کیا جائے گا۔