خیبر پختونخوا کی حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ کو پشتون قومی جرگہ (Pashtun National Jirga) منعقد کرنے کی اجازت دی ہے، مگر یہ واضح کیا ہے کہ اس جرگے میں کسی بھی قسم کی پاکستان مخالف نعرے بازی نہیں کی جائے گی۔ وزیر پبلک ہیلتھ پختون یار خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جرگے میں ریاست، آئین، یا پاک فوج کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا جائے گا، اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کے جھنڈے کو لہرایا جائے گا۔
اسی دوران، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے منظور پشتین کے ساتھ ایک اہم ملاقات کی۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے پشتونوں کے مسائل کے حل کے لیے اختیارات مانگے ہیں اور عزم ظاہر کیا کہ وہ پشتونوں کا مقدمہ خود لڑیں گے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ قبائل نے پاکستان کے امن کے لیے کئی قربانیاں دی ہیں اور ان کی روایات کو وفاقی حکومت نے متاثر کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ جرگہ اپنے طے شدہ مقام پر منعقد ہوگا، جہاں مسائل پر مشاورت کی جائے گی اور امن کی بحالی پر زور دیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے وضاحت کی کہ وہ اس جرگے کی میزبانی کریں گے اور یہ ان کا بڑا مقصد ہے۔
آج سے خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں جمرود کے مقام پر شروع ہونے والے تین روزہ پشتون قومی جرگہ ( جسے پشتون قومی عدالت بھی کہا جاتا ہے (Pashtun National Jirga) ، کے لیے انتظامیہ اور وزیر اعلیٰ کے درمیان مذاکرات کامیاب رہے۔
انتظامیہ نے بتایا کہ مذاکرات میں یہ طے پایا کہ جرگہ پرامن طریقے سے اپنے مطالبات پیش کرے گا۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وہ ان مطالبات کو منظور کروائیں گے اور جرگے کی میزبانی خود کریں گے۔
وزیر پختون یار خان نے کہا کہ امن، ترقی، اور خوشحالی ہمارا مشترکہ ایجنڈا ہے، اور پشتون قومی جرگے (Pashtun National Jirga) کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ آئین و قانون کی حدود میں رہتے ہوئے مطالبات پیش کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جرگہ کسی فرد کے لیے نہیں، بلکہ پوری پشتون قوم کے لیے ہے اور مسائل کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان تحریک انصاف تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی، اور مذاکرات خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے حالیہ دنوں میں ضلع خیبر میں شہید ہونے والوں کے لیے تعزیت پیش کی اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا کی۔ اس مذاکراتی عمل میں وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزرا کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے دیگر رہنما بھی شامل تھے۔