قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 231 کے چار پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ گنتی ( vote recount in Karachi NA-231) کے دوران صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی، جہاں ہنگامہ آرائی اور تشدد کے مناظر دیکھنے میں آئے۔ مشتعل ہجوم نے الیکشن کمیشن کے دفتر پر حملہ کیا، جہاں نقاب پوش افراد نے نہ صرف ووٹوں کے تھیلوں کو نذر آتش کیا بلکہ دفتر کی املاک کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔
واقعہ اُس وقت پیش آیا جب الیکشن ٹریبونل کے احکامات پر این اے 231 ملیر تھری کے چار پولنگ اسٹیشنز (پی ایس 65، 71، 98، 175) میں دوبارہ گنتی کا ( vote recount in Karachi NA-231) عمل جاری تھا۔ گنتی کے آغاز سے قبل، نقاب پوش حملہ آوروں نے ریجنل الیکشن کمیشن کے دفتر میں داخل ہوکر توڑ پھوڑ شروع کردی، اور بیلٹ پیپرز کے تھیلوں کو باہر لے جا کر آگ لگا دی۔ اس حملے کے نتیجے میں ریجنل الیکشن کمیشن کا نائب قاصد زبیر بھی زخمی ہوگیا۔
عینی شاہد زبیر نے بتایا کہ جب نقاب پوش افراد دفتر میں داخل ہوئے، انہوں نے میزیں الٹ دیں اور دفتر میں ہر طرف تباہی مچادی۔ ان کے بیان کے مطابق، دفتر کے اندر موجود کسی کو بھی حملہ آوروں کی جانب سے روکا نہیں جا سکا، اور پولیس و رینجرز کی موجودگی کے باوجود حملہ آور با آسانی فرار ہوگئے۔
واقعہ کے بعد پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کے درمیان نعرے بازی اور الزام تراشی کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے پر حملے کا الزام عائد کیا اور پولیس کے سامنے مقدمہ درج کروایا۔
وزیر داخلہ ضیا لنجار نے واقعے کو الیکشن کمیشن کی کمزوری اور نااہلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بہتر سیکورٹی انتظامات کرنے چاہیے تھے اور رینجرز کی مدد طلب کرنی چاہیے تھی۔
سندھ الیکشن کمیشن نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کو ایک ہفتے کے لیے معطل کردیا ہے۔ یاد رہے کہ این اے 231 میں پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ نے 389 ووٹوں کی برتری سے کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار خالد محمود دوسرے نمبر پر تھے.