پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے آئینی ترامیم کا ایک نیا مجوزہ مسودہ پیش کیا ہے جس میں آئین کے آرٹیکل 175-A میں اہم تبدیلیاں شامل ہیں، جن کے تحت آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ (26th Constitutional Amendment) پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے سامنے پیش کیا ہے۔ اس کمیٹی کی آج کی میٹنگ میں کسی متفقہ نتیجے تک نہیں پہنچا جا سکا، جس کے باعث ڈیڈلاک برقرار ہے۔ خورشید شاہ کی زیرِ صدارت اجلاس میں حکومتی اور پیپلز پارٹی کے مسودے اراکین کے حوالے کیے گئے، جبکہ جے یو آئی (ف) کا مسودہ کل جمع کروایا جائے گا۔
پی پی پی کے مسودے کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کی تقرری کے لیے ایک آئینی کمیشن تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے، جو وفاق اور صوبائی سطح پر ججز کی تعیناتی کے عمل کو شفاف اور غیر جانبدار بنانے کا مقصد رکھتی ہے۔ آئینی عدالت تین ارکان پر مشتمل ہوگی، جس میں چیف جسٹس، دو سینئر ججز اور سپریم کورٹ کا ایک ریٹائرڈ جج یا چیف جسٹس کا نامزد کردہ نمائندہ شامل ہوگا۔ علاوہ ازیں، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کے نمائندے بھی کمیشن کا حصہ ہوں گے، جبکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے دو دو ارکان کو بھی کمیشن میں شامل کیا جائے گا۔
مسودے میں ججز کو ہٹانے کے طریقہ کار کو بھی واضح کیا گیا ہے، جو آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ہوگا۔
اجلاس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمان اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جے یو آئی یا اپوزیشن کی جانب سے تاحال کوئی متفقہ مسودہ موصول نہیں ہوا۔ مولانا فضل الرحمان نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی (ف) کی تجاویز پر بھی غور کیا جانا چاہیے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے میڈیا میں مسودے کے لیک ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ابھی تک کسی کو مکمل 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ (26th Constitutional Amendment) فراہم نہیں کیا گیا۔