مولانا فضل الرحمٰن (Maulana Fazlur Rehman) نے اپنے آئینی مسودے کو تحریک انصاف کے حوالے کرنے کے بجائے مزید بہتری کے لیے اپنے ماہرین کو بھیج دیا ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون نے دن بھر انتظار کیا، لیکن مایوس واپس لوٹے۔
جمیعت علمائے اسلام کے آئینی ماہرین کی ٹیم کے سربراہ نے الگ آئینی عدالت کے قیام کو مسودے سے خارج کر دیا، اور مولانا نے ہدایت کی کہ “مسودے کی انگریزی بہتر کر لو۔” یہ ہفتہ پارلیمان میں جاری آئینی جنگ کے لیے فیصلہ کن ہوگا۔
مولانا فضل الرحمٰن (Maulana Fazlur Rehman) نے اپنی آئینی ترامیم کا مسودہ دیگر جماعتوں کو دینے کے بجائے، مزید تبدیلیوں کے لیے اپنے ماہرین کو واپس بھیج دیا ہے۔ بدھ کو مولانا سے ملاقات کرنے والا تحریک انصاف کا وفد خالی ہاتھ واپس آیا، جبکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی قیادت نئی مایوسی کی جانب بڑھ رہی ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اس بات کی تصدیق کی کہ مولانا نے مزید ترمیم و اضافے کی ہدایت کی ہے، اور انہوں نے موجودہ سپریم کورٹ میں آئینی مسائل کے حل کے لیے الگ بنچ قائم کرنے کی تجویز دی ہے۔
یہ بھی کہا گیا کہ مولانا کی سرد مہری نے حکومتی اتحاد کی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے، جبکہ بلاول بھٹو زرداری اب اس معاملے میں زیادہ محتاط نظر آ رہے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ہفتہ پارلیمان میں آئینی اصلاحات کے حوالے سے ایک بڑی جنگ کا آغاز کرے گا، جس کے نتائج ملک کی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ وہ ترمیمی مسودہ جمعہ کے روز مولانا کو بھیجیں گے، اور توقع ہے کہ وہ دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ بھی شیئر کریں گے.
مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔