وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ (federal cabinet) کا خصوصی اجلاس آج طلب کر لیا ہے، جس میں فوری قانون سازی پیش ہونے کا امکان ہے۔ حکومت نے اپنے ارکان کو بیرون ملک دوروں سے واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور انہیں 15 اکتوبر تک واپس آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں، اور اس نے نمبرز پورے ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ دوسری جانب آرٹیکل 63 اے پر آنے والے عدالتی فیصلے نے حکومت کی خواہشات کو مزید تقویت دی ہے۔
18 اکتوبر کو پارلیمنٹ اور سینیٹ کے اجلاس بھی بلائے گئے ہیں، جہاں متوقع قانون سازی پیش کی جائے گی۔ اس حوالے سے اپوزیشن بھی متحرک ہو گئی ہے، اور پی ٹی آئی کے وفد نے کل مولانا فضل الرحمان سے اہم ملاقات کی، جس میں آئینی ترامیم پر گفتگو کی گئی۔
حکومت کی جانب سے آئینی ترامیم کا ایک غیر حتمی مسودہ پیش کیا گیا ہے، جبکہ اپوزیشن بھی اپنا مسودہ تیار کر رہی ہے۔ اس میں جمیعت علماء اسلام اور پیپلز پارٹی کی جانب سے کام جاری ہے، اور جے یو آئی تحریک انصاف سے مشاورت بھی کر رہی ہے۔
لیکن مسودے کی تکمیل سے قبل ہی چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 63 اے کے فیصلے کے بعد حکومت کو نمبرز کی فکر نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کیوں کسی کا انتظار کرے، جب کہ اس کے پاس نمبرز مکمل ہیں۔
پاکستان بار کونسل نے آئینی ترامیم کے حوالے سے اپنی تحریری تجاویز وفاقی حکومت کو بھیج دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وفاقی کابینہ (federal cabinet) کا خصوصی اجلاس آج وزیراعظم ہاؤس میں ہوگا، جہاں مختلف ممالک کے ساتھ ایم او یوز اور معاہدوں کی منظوری بھی دی جائے گی۔