امریکی صحافی (American journalist’s) کے تابڑ توڑ سوالات نے پریس کانفرنس کے دوران امریکی حکومت کی منافقت کو بے نقاب کر دیا، جب انہوں نے ریاستی محکمہ کو چیلنج کیا۔
پریس بریفنگ کے دوران، صحافی نے یہ اشارہ دیا کہ اسرائیل ایران پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔ انہوں نے سیکرٹری خارجہ انٹونی بلنکن کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ ایران دو ہفتوں میں ایٹمی ہتھیار بنا سکتا ہے۔ صحافی نے چالاکی سے یہ اضافہ کیا، “میرے خیال میں تو ایران نے اب تک ایٹمی بم بنا لیا ہوگا۔”
صحافی نے مزید کہا کہ یوکرین نے روس کے علاقوں میں کئی حملے کیے ہیں، جبکہ روس کے پاس تقریباً 6,000 ایٹمی ہتھیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایٹمی قوت کے خلاف ملیشیا کو مسلح کرنا بہت خطرناک ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایٹمی جنگ چھڑی تو اس کے نتیجے میں انسانی تاریخ کی تمام کامیابیاں مٹی میں مل جائیں گی۔
امریکی صحافی (American journalist’s) نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ عالمی سطح پر ایسے رہنماؤں جیسے ولادیمیر پوتن اور آیت اللہ خمینی کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، اور یہ کہ انہیں اتنا برا سمجھا جاتا ہے کہ ان سے بات چیت نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے بائیڈن انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کی فنڈنگ کر رہی ہے اور سوال کیا کہ دوسرے ممالک کی اخلاقیات پر لیکچر دینے کا حق انہیں کس نے دیا۔
صحافی کے حقیقت پر مبنی سوالات پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر تلملا گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ پالیسی کے مطابق سوال کریں گے تو ہی جواب دوں گا۔ اس پر صحافی نے جواب دیا، “اگر آپ ایٹمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں تو سوالات کے جواب بھی دیں۔” میتھیو ملر نے جواب دینے کے بجائے دوسرے صحافی سے سوال لے لیا۔