غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے ایک سال مکمل ہونے پر ایوانِ صدر میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی زیرِ صدارت آل پارٹیز کانفرنس ( All Parties Conference) کا انعقاد کیا گیا۔ اس اہم اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف، سابق وزیر اعظم نواز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے شرکت کی۔
اسرائیلی جارحیت کی مذمت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہر فورم پر اٹھائیں گے: صدر زرداری
صدر آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کی جارحیت دنیا کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیاں نہ صرف فلسطین بلکہ لبنان تک پھیل چکی ہیں، اور 41 ہزار فلسطینی شہادت پا چکے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری اور اقوامِ متحدہ سے اپیل کی کہ اسرائیل کو اس جارحیت سے روکا جائے، ورنہ مزید تباہی پھیلے گی۔
حماس کا دفتر پاکستان میں کھولا جائے: حافظ نعیم الرحمان
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے اپنے خطاب میں پاکستان میں حماس کا دفتر کھولنے کی تجویز پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس ایک قانونی تنظیم ہے اور اسے دنیا میں دہشت گرد تنظیم سمجھنے کا رویہ غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس پر واضح مؤقف اپنانا چاہیے اور حماس کی حمایت میں کھل کر سامنے آنا چاہیے۔
عملی اقدامات کی ضرورت: خالد مقبول صدیقی
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم فلسطین کے معاملے پر مذمت کرتے رہے ہیں لیکن اب ہمیں عملی اقدامات کی طرف بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ پاکستان کی تمام جامعات فلسطینی طلبہ کو اسپانسر کریں اور اس حوالے سے اقدامات کا اعلان کریں۔
پی ٹی آئی کی اے پی سی میں عدم شرکت
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اس آل پارٹیز کانفرنس (All Parties Conference) میں شرکت سے معذرت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ موجودہ حالات میں پارٹی رہنما اور کارکنان گرفتار ہیں، اور اس صورتحال میں اے پی سی میں شرکت ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو فلسطین کے مسئلے پر مکمل حمایت حاصل ہے، لیکن پارٹی قیادت کی غیر موجودگی کے باعث شرکت نہیں کر سکتے۔