پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران پولیس نے متعدد رہنماؤں اور کارکنان کو حراست میں لے لیا۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بچھر، زرتاج گل اور مسرت جمشید چیمہ سمیت 80 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ یہ کارروائیاں اس وقت شروع ہوئیں جب بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر کارکنوں نے جی پی او چوک اور مینار پاکستان (Minar e Pakistan Protest) پر احتجاج کا آغاز کیا ۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کا سہارا لیا، جس کے نتیجے میں مظاہرین اور وکلا کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ ایوان عدل کے باہر سے بھی 6 سے زائد پی ٹی آئی کے وکلا کو گرفتار کیا گیا۔ پی ایم جی چوک پر احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کے واقعے میں ایک کانسٹیبل، بلال، شدید زخمی ہوا، جس کے سر اور آنکھ کے قریب گہرے زخم آئے ہیں۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے زخمی اہلکار کو فوری اسپتال منتقل کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ احتجاج کی آڑ میں شرپسندی کرنے والوں کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔ وزیر اطلاعات پنجاب، عظمیٰ بخاری نے بھی زخمی کانسٹیبل کی تفصیلات سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ بلال سرکاری گاڑی پر لا اینڈ آرڈر ڈیوٹی پر موجود تھا جب اسے پتھراؤ کا نشانہ بنایا گیا۔
مینار پاکستان احتجاج (Minar e Pakistan Protest) میں قیام امن کیلئے 12ہزار سے زائد افسران اور جوان تعینات کیے گئے ہیں۔
یہ واقعات لاہور میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی عکاسی کرتے ہیں، جس میں پولیس کی سخت کارروائیاں اور مظاہرین کی مزاحمت شامل ہے۔