بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر(Indian Foreign Minister Jaishankar ) رواں ماہ اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آئیں گے، جو تقریباً ایک دہائی بعد کسی بھارتی اعلیٰ شخصیت کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اس بات کی تصدیق کی کہ جے شنکر(Indian Foreign Minister Jaishankar ) 15 اور 16 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں بھارتی وفد کی قیادت کریں گے، تاہم اس دوران پاک بھارت تعلقات پر کسی بھی قسم کی بات چیت کی توقع نہیں کی جا رہی۔ ترجمان نے وضاحت کی کہ وزیر خارجہ کی پاکستان آمد صرف ایس سی او اجلاس تک محدود رہے گی۔
اجلاس کے دوران وزارتی اجلاسوں کے علاوہ ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان مالی، اقتصادی، سماجی، ثقافتی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اجلاس میں بھارت کے علاوہ چین، روس، پاکستان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے، جو اس بلاک کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
پاکستان نے بھی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اس سربراہی اجلاس کے لیے مدعو کیا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان روابط کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان ملاقاتوں کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
ایس سی او اجلاس میں مختلف اہم موضوعات پر تبادلہ خیال ہونے کی توقع ہے، بشمول انسداد دہشت گردی، اقتصادی ترقی، اور علاقائی سلامتی کے مسائل۔ بھارت نے گزشتہ سال شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کی تھی، جس کا اہتمام ورچوئل موڈ میں کیا گیا تھا، اور اس میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی تھی۔
یہ اجلاس اس بات کی علامت ہو سکتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، اگرچہ اس وقت صورتحال پیچیدہ ہے۔ اس تاریخی موقع پر بین الاقوامی برادری کی نظر بھی ان ملاقاتوں اور تبادلہ خیال پر مرکوز رہے گی۔