وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا قافلہ کٹی پہاڑی پر شدید مزاحمت کا شکار ہے۔
گنڈا پور نے قافلے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “میں سب سے آگے ہوں۔ جسے گولی مارنی ہے، مجھے مارے، گولی سینے پر مارنا، چھپ کر نہ مارنا۔” ان کے یہ الفاظ کارکنان کے حوصلے بلند کرنے کے لیے تھے۔
مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس نے قافلے کو روکنے کے لیے شیلنگ کا استعمال کیا، جس کے باعث قافلہ براہِ راست آگے بڑھنے میں ناکام رہا۔
گنڈا پور نے الزام عائد کیا کہ پرامن سیاسی کارکنوں پر بلاجواز طاقت استعمال کی جا رہی ہے اور انہوں نے کہا کہ زخمی کارکنوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ ان کا قافلہ ہر صورت ڈی چوک ( D Chowk) پہنچے گا، میں نہیں رکوں گا جس نے بات کرنی ہے جیل میں گیدی نمبر 804 سے بات کرے .
ڈی چوک ( D Chowk) پہلے ہی پی ٹی آئ کے کارکنوں کے پاس پے ، شیلنگ کے باوجود کارکنوں نے پولیس کو پیچھے ہٹھنے پر مجبور کر دیاہے.
حکومت نے حلات کی نزاکت کع دیکھتے ہوئے اسلام آباد فوج طلب کر لی ہے، کیونکہ ہی پی ٹی آئ کے کارکنوں کو روکنے میں پولیس بے بس نظر آرہئ ہے.
مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔