ایران نے امریکہ کو قطر کے ذریعے پیغام بھیجا (Iran sent a message to America) ہے کہ اگر اسرائیل نے تہران پر حملہ کیا تو اسے “غیر روایتی جواب” ملے گا، جس میں اسرائیلی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانا بھی شامل ہے۔ یہ بات ایک ایرانی عہدیدار نے الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی تبصرے میں کہی۔
عہدیدار نے واضح کیا کہ “یکطرفہ خود کو ضبط کرنے کا مرحلہ ختم ہو چکا ہے” اور مزید کہا کہ “انفرادی طور پر خود کو روکنے کا عمل ہماری قومی سلامتی کی ضروریات کو محفوظ نہیں رکھتا”۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کسی علاقائی جنگ کی خواہش نہیں رکھتا۔
یہ تناؤ اس وقت بڑھا جب ایران نے لبنان پر اسرائیلی حملے کے جواب میں 400 میزائل داغے تھے۔ اسرائیل نے اس کے بعد دھمکی دی کہ تہران کو مؤثر جواب دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، امریکی میڈیا کے ذرائع نے یہ رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل تہران پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
ایران نے امریکہ کو واضع پیغام (Iran sent a message to America) دیا ہے کہ تہران پر اسرائیلی حملے پر منہ توڑ جواب ملے گے.
امریکہ نے اس معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے اس مؤقف کی حمایت نہیں کرے گا جس میں تل ابیب نے ایران کے ایٹمی اثاثوں کو نشانہ بنانے کا عندیہ دیا تھا۔