پاکستان کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں تحقیق کرنے کی ضرورت: ڈاکٹر ذاکر نائیک-

معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک (Dr Zakir Naiq) نے کراچی میں گورنر ہاؤس سندھ میں “میڈیا اور اس کی اہمیت” کے موضوع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں سب سے بڑا اور خطرناک ہتھیار میڈیا ہے، جو کہ کالے کو سفید اور سفید کو کالا کرنے کی مہارت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی میڈیا مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کرتا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ مسلمان صرف انٹرٹینمنٹ میڈیا میں ہی ماہر ہیں، جبکہ انہیں اپنے پیغام کو پھیلانے کے لیے دیگر پلیٹ فارمز کا بھی استعمال کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر نائیک نے وضاحت کی کہ ٹی وی اور سوشل میڈیا خود میں خراب نہیں ہیں، بلکہ ان کا غلط استعمال حرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم سوشل میڈیا کو اللہ اور ہمارے نبی ﷺ کے پیغام کی ترویج کے لیے استعمال کریں، تو یہ ہمارے لیے جنت میں جانے کا راستہ بن سکتا ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک اہم نکتہ اٹھایا کہ جب سوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارم دیکھتے ہیں کہ آپ دعوت اور دین اسلام کا کام کر رہے ہیں، تو وہ آپ کو شیڈو بین کرنا شروع کر دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں آپ کے فالوورز کم ہونا شروع ہوتے ہیں اور آپ کا مواد لوگوں تک کم پہنچتا ہے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک (Dr Zakir Naiq) نے اس بات پر زور دیا کہ تقریباً پورا سوشل میڈیا یہودیوں کے کنٹرول میں ہے، اور اللہ نے مسلمانوں کو بلیک گولڈ (تیل) دیا ہے، لیکن مسلمان اس کا صحیح استعمال نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی تاریخ میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) سے بہتر کوئی ٹول اسلام کو پھیلانے کے لیے موجود نہیں ہے، مگر افسوس کہ مسلمان اس شعبے میں پیچھے ہیں۔

ڈاکٹر نائیک نے پاکستان کو ایک منفرد مسلم ملک قرار دیا جو نیوکلیئر ٹیکنالوجی رکھتا ہے، اور انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ پاکستان آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں بھی تحقیق کرے اور اس کا استعمال دین کی ترویج کے لیے کرے، تاکہ اس کا اجر پوری قوم کو ملے۔

آخر میں، انہوں نے اعلان کیا کہ وہ 5 اور 6 اکتوبر کو باغ جناح گراؤنڈ میں ہونے والے بڑے اجتماع میں شرکت کریں گے، جہاں وہ مزید اہم نکات پر روشنی ڈالیں گے۔
مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔