پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری (Bilawal Bhutto Zradari) نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ملٹری ٹرائل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں پہلے شواہد کا جائزہ لینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معافی کا اختیار پیپلز پارٹی کے پاس ہے اور ہم سزائے موت کے خلاف ہیں۔ بلاول بھٹو نے اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران آئینی ترامیم پر بھی بات کی اور کہا کہ 25 اکتوبر سے قبل ترامیم کرلی جائیں تو بہتر ہوگا، ورنہ معاملات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کا قیام پیپلز پارٹی کے منشور اور میثاق جمہوریت کا حصہ تھا، اور سپریم کورٹ کی اپنی تاریخ اس کے جواز کے لیے کافی ہے۔ بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کے قیام کی حامی نہیں ہے اور وہ صوبائی سطح پر بھی آئینی عدالتوں کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔
9 مئی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری (Bilawal Bhutto Zradari) نے کہا کہ یہ واقعات بغاوت کے قریب تھے، جس میں فوجی تنصیبات اور کور کمانڈر ہاؤس کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے عدالتی فیصلے کا وقت اہم تھا، اور آئینی ترامیم کی خفیہ نوعیت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئینی ترامیم کو اگر وہ لیڈ کرتے، تو پی ٹی آئی کو بھی ساتھ رکھا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کو اپنے دائرہ کار میں رہنا چاہیے اور “کون بنے گا وزیر اعظم” جیسے کھیلوں کو ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی پولرائزیشن پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنیوں میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔