مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی (Irfan Siddiqui) نے کہا ہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں آئینی ترمیم سے متعلق اہم امور واضح ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا مؤقف ہے کہ آئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے اور آئینی ترمیم میں کوئی ایسی شق شامل نہ کی جائے جو آئین سے متصادم ہو۔
اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان آئینی ترمیم میں ہمارے ساتھ شامل ہوں اور ان کے بغیر ترمیم نہ ہو۔ اگر پی ٹی آئی کے لوگ مولانا کو مطمئن کر لیتے ہیں، تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
عرفان صدیقی (Irfan Siddiqui) نے مزید وضاحت کی کہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات غیر سیاسی تھی، جس کا مقصد انہیں امیر بننے پر مبارکباد دینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کو آئینی ترمیم پر کوئی خاص اعتراضات نہیں، صرف چند ذیلی مسائل ہیں جن پر ان کی ٹیم غور کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم اس وقت ممکن ہوگی جب دو تہائی اکثریت حاصل ہو جائے گی، اور کسی آئینی ترمیم کا جسٹس فائز عیسیٰ یا جسٹس منصور علی شاہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 12 جولائی کا عدالتی فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف تھا، اور اس کی اصلاح کے لیے عدلیہ اہم قدم اٹھا رہی ہے۔