اسرائیلی فوج کو جنوبی لبنان میں حزب اللّٰہ کے خلاف زمینی کارروائی کے دوران سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا(Hezbollah’s strong defense) ، جس کے باعث انہیں فوری طور پر پسپائی اختیار کرنی پڑی۔ عرب میڈیا کے مطابق، بیروت میں مقیم سیکیورٹی اور سیاسی امور کے ماہر علی رزق نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے گزشتہ رات حزب اللّٰہ کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی، لیکن انہیں حزب اللّٰہ کے جنگجوؤں کی زبردست مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں فوج واپس جانے پر مجبور ہو گئی۔
علی رزق نے اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان میں کامیابی سے داخلے کے دعوے کو ایک نفسیاتی جنگ قرار دیا اور کہا کہ یہ کوئی نئی حکمت عملی نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا، “یہ پہلا موقع نہیں ہے جب اسرائیل نے اس قسم کے حربے استعمال کیے ہوں، لیکن عملی طور پر انہیں ابھی تک کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔”
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ حزب اللّٰہ کی طرف سے بھرپور مزاحمت، یہاں تک کہ اپنے اعلیٰ قائدین اور فوجی کمانڈروں کی قربانی کے باوجود، ثابت کرتی ہے کہ حزب اللّٰہ اب بھی اسرائیل کے لیے ایک مضبوط اور مؤثر جنگی طاقت ہے(Hezbollah’s strong defense) ۔ علی رزق کے مطابق، “حزب اللّٰہ کی اس قدر مضبوط پوزیشن اسرائیلیوں کے لیے زمین پر قدم جمانا بہت مشکل بنا رہی ہے اور اسرائیلی فورسز کو نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے۔”
مزید برآں، علی رزق نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی طرف سے مزید زمینی حملوں کی صورت میں صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے، کیونکہ حزب اللّٰہ کے پاس بہتر تربیت یافتہ اور منظم جنگجو موجود ہیں جو اپنی سرزمین کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اسرائیل نے گزشتہ رات جنوبی لبنان میں حزب اللّٰہ کے خلاف زمینی کارروائی کا دعویٰ کیا تھا، لیکن مقامی ذرائع کے مطابق، یہ آپریشن بغیر کسی اہم کامیابی کے اختتام پذیر ہوا، اور اسرائیلی افواج کو واپس جانا پڑا۔