لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب کی سینئر وزیر عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو کے خلاف درخواست پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم (Chief Justice Aalia Neelam) کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے کی تفتیش جاری ہے، تاہم وسائل کی کمی اور دیگر مشکلات کی بنا پر مزید وقت درکار ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے تفتیش مکمل کرنے کے لیے عدالت سے مہلت طلب کی۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں اور آپ وسائل کی بات کر رہے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل ہونی چاہیے تاکہ کیس کو میرٹ پر حل کیا جا سکے۔
سماعت کے دوران دلچسپ مکالمہ
سماعت کے دوران ایک دلچسپ اور حیران کن لمحہ اس وقت آیا جب چیف جسٹس عالیہ نیلم نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا، “آپ کیا پڑھ کر میرے اوپر پھونک رہے ہیں؟” اس مکالمے کے بعد چیف جسٹس نے وکیل کو روسٹرم سے ہٹنے کا حکم دیا اور ایف آئی اے کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ سائبر کرائم ونگ میں عملے کی کمی اور وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے تفتیش میں تاخیر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم یونٹ میں زیادہ تر افسران ڈیپوٹیشن یا کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں، جو کہ مستقل نہیں ہیں۔
ایف آئی اے کی تفتیش پر سوالات
عدالت نے ایف آئی اے سے پوچھا کہ کیس کو منتقی انجام تک کب پہنچایا جائے گا؟ اس پر ڈی جی ایف آئی اے نے جواب دیا کہ تفتیش کرنے والی کمیٹی کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ تفتیش جلد مکمل کی جائے۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ فرانزک رپورٹ ایک ہفتے میں عدالت میں پیش کی جائے تاکہ معاملہ جلد از جلد حل ہو سکے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی قانونی حیثیت پر سوالات
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے فیس بک اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کی پاکستان میں قانونی حیثیت پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ یہ پلیٹ فارمز پاکستان میں موجود نہیں ہیں، جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ عدالت نے فریقین سے ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی قانونی حیثیت پر دلائل طلب کیے ہیں۔
عظمیٰ بخاری کی میڈیا سے گفتگو
سماعت کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ایف آئی اے کے پاس وسائل کی کمی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ “سوشل میڈیا پر موجود جعلی مواد کے ذریعے لوگوں کی عزت اور ناموس پر حملے کیے جا رہے ہیں۔” انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر سوشل میڈیا ایپس کو قانونی دائرے میں نہیں لایا جاتا تو انہیں بند کر دینا چاہیے۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ “یہ فتنہ پارٹی بیرونِ ملک سے آپریٹ ہو رہی ہے، اور جو بھی ان کے ایجنڈے کے خلاف جائے گا، اسے سوشل میڈیا پر ایسے ہی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔” انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ ان عناصر کے خلاف کھڑے ہوں۔
عدالت کا حکم اور اگلی سماعت
لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو 11 اکتوبر تک تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے، جبکہ فیس بک اور ایکس کی قانونی حیثیت پر دلائل سننے کے بعد مزید احکامات جاری کیے جائیں گے۔ کیس کی مزید سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
عظمیٰ بخاری کا اظہارِ افسوس
عظمیٰ بخاری نے میڈیا کے سامنے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دو مہینے گزرنے کے باوجود انہیں کوئی ریلیف نہیں ملا اور ان کی جعلی ویڈیو سوشل میڈیا سے ہٹائی نہیں گئی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست اور اداروں کو اب سخت فیصلے لینے ہوں گے تاکہ سوشل میڈیا کو ضابطے میں لایا جا سکے۔