خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے حالیہ احتجاجی ریلیوں بعد ایک اانقلابی ویڈیو بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے انقلاب کے
آغاز کا اعلان کیا (declaration for revolution)۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے حامیوں پر کوئی گولی چلائے گا، تو وہ اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے ملک میں جاری تشدد اور عوامی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کی۔
وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ “پہلے ہماری عزتوں، چارد اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا، لیکن ہم خاموش رہے۔ اب ہم پر گولیاں بھی برسائی جا رہی ہیں۔” انہوں نے حالیہ احتجاجی ریلیوں کے دوران پیش آنے والے واقعات کا ذکر کیا، جہاں ان کے دو کارکنوں کو گولیاں ماری گئیں، اور تیسرے کارکن کی گمشدگی کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا۔
علی امین نے کہا کہ “پنجاب کی حدود میں ہر 3 کلومیٹر پر ہم پر شیل اور گولیاں برسائی گئیں۔” انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس دوران 50 سے زیادہ کارکنوں کو زخمی کیا گیا، جس کے باعث ان کی تحریک کو مزید جرات ملی۔
وزیر اعلیٰ نے خیبرپختونخوا اور راولپنڈی کی عوام کو مبارکباد دی اور کہا کہ “آج پنجاب پولیس کے کئی اہلکار ہمارے ہتھے چڑھے، لیکن میں نے انہیں بچانے کی کوشش کی۔” انہوں نے پنجاب پولیس کے نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگرتم اپنے باپ کی اولاد ہوتو بیان دو کہ ہم نے تمہیں چھوڑ دیا تھا.
علی امین نے قوم سے اپیل کی کہ وہ قبائلی جرگے (jirgas) منعقد کریں اور متحد ہو کر اپنے فیصلے خود کریں۔ “اب وقت آ گیا ہے کہ عوام کی آواز سنی جائے، اور اسٹیبلشمنٹ کو واضح پیغام دیا جائے کہ وہ ایک طرف ہو جائیں۔” عوام کے فیصلے عوام کو کرنے دیں، سیاسی فیصلے سیاستدانوں کو کرنے دیں. انہوں نے کہا کہ اب بس بہت ہو گئی ، میں انقلاب کا اعلان کر رہا ہوں(declaration for revolution) ، اب مسائل ایسے حل نہیں ہوں گے.
انہوں نے کہا کہ “اگر تم ایک گولی چلو گے، تو ہم دس چلائیں گے، اور اگر تم ایک شیل یا لاٹھی مارو گے تو ہم دس ماریں گے۔” یہ الفاظ عوام کی قوت کو اجاگر کرتے ہیں اور اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ خیبر پختونخوا کے عوام اب مزید خاموش نہیں رہیں گے۔
علی امین گنڈاپور نے ایک نئے دور کی شروعات کی بات کی، جہاں عوامی حقوق اور آزادی کی حفاظت کے لیے جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت عوام کو اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرنے کا ہے، اور وہ کسی بھی ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا عزم رکھتے ہیں۔
یہ بیان ان کے حامیوں کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث ہے، اور یہ ثابت کرتا ہے کہ خیبر پختونخوا کے عوام اپنی آواز بلند کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا یہ اعلان ایک نئی سیاسی تحریک کی بنیاد رکھتا ہے، جس میں عوامی مسائل اور ان کے حقوق کو اہمیت دی جائے گی۔