وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب (Federal Finance Minister Muhammad Aurangzeb) نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے چھ وزارتوں کے خاتمے اور دو کو ضم کرنے کے عمل کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ سرکاری اداروں میں اصلاحات کے تحت ڈیڑھ لاکھ خالی اسامیاں بھی ختم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فائلرز کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور نان فائلرز کو اب گاڑیاں اور جائیداد خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف پاکستان کی ترقی کے لیے دن رات کوشاں ہیں، جس کے نتیجے میں ملک میں مہنگائی کم ہو کر سنگل ڈیجٹ میں آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ آئی ٹی کے شعبے کی برآمدات بھی بڑھی ہیں اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت میں استحکام آچکا ہے، اور اسٹاک مارکیٹ کی بہترین کارکردگی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی علامت ہے۔ انہوں نے نجی شعبے کی قیادت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افراط زر میں کمی کے باعث پالیسی ریٹ میں 4.5 فیصد کمی آئی ہے، اور معاشی اصلاحات کے لیے بہترین ذہنوں کی ضرورت ہے، جن میں بیرون ملک سے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
وفاقی وزیر خزانہ (Federal Finance Minister) نے بتایا کہ 6 وزارتیں ختم کی جا رہی ہیں اور 2 کو ضم کیا جا رہا ہے، جبکہ مختلف وزارتوں میں ڈیڑھ لاکھ پوسٹیں ختم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نان فائلرز گاڑیاں اور جائیداد نہیں خرید سکیں گے اور ان کے مالیاتی معاملات میں مشکلات پیش آئیں گی۔
انہوں نے زور دیا کہ ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرتے ہوئے ٹیکس نظام میں شفافیت لائی جائے گی، تاکہ انسانی مداخلت کم ہو اور ٹیکس جمع کرنے والوں اور کاروباری افراد کے درمیان مسائل کا خاتمہ ہو۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ انسداد اسمگلنگ کی کارروائیوں سے 750 ارب روپے کا ٹیکس اثر سامنے آیا ہے، جبکہ برآمد کنندگان کے لیے نیا کلیئرنگ ایجنٹ پوائنٹ سسٹم بھی متعارف کرایا جائے گا۔ انہوں نے ایف بی آر میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2 ہزار چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کو تیسری پارٹی کے ذریعے انگیج کیا جا رہا ہے تاکہ ٹیکس فائلنگ میں شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس وصول کرنے والوں کے لیے سخت احتساب کا نظام ہوگا اور کسی بھی ٹیکس ادا نہ کرنے والے کے خلاف کارروائی بغیر سماعت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں آئی ایم ایف کا آخری قرض پروگرام بنانا ہے تو ہمیں معیشت کے ڈھانچے میں بنیادی تبدیلیاں لانا ہوں گی۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانا اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے تیاری کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آج کے سخت فیصلوں کو نافذ نہ کیا گیا تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ پڑے گا۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی، جس کے نتیجے میں پاکستان کو فوری طور پر ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط موصول ہو چکی ہے۔
مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔