پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کی وجہ سے لیاقت باغ راولپنڈی ( PTI Liaquat Bagh Protest) مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔ مریڑ چوک سے آنے والی شاہراہ بند کر دی گئی ہے، اور شہر کے 6 مختلف مقامات پر کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں، جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
لیاقت باغ کے اطراف کی گلیوں کو بھی مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے، جبکہ فیض آباد، شمس آباد، چاندنی چوک، رحمٰن آباد اور کمیٹی چوک کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔ یہ صورتحال شہریوں کی آمد و رفت کو متاثر کر رہی ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو روزمرہ کی مصروفیات میں ہیں۔
میٹرو بس سروس کی معطلی نے بھی عوام کو مشکلات میں ڈال دیا ہے، اور مری روڈ پر فیض آباد کے دونوں سائیڈز پر کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔ فیض آباد میں ایکسپریس وے سے پیر ودھائی جانے والا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں راولپنڈی جانے والے تمام راستے بھی متاثر ہوئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ نے افسران کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی ہیں تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔ حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی افسر کو چھٹی کی اجازت نہیں ہوگی اور جو افسر اس حکم کی خلاف ورزی کرے گا، اسے برخاست کیا جائے گا۔
دوسری طرف،خیبر پختون خوا حکومت کی جانب سے لیاقت باغ میں پاکستان تحریکِ انصاف کے احتجاج ( PTI Liaquat Bagh Protest) کے لیے ریسکیو 1122 کی 25 سے زائد گاڑیاں، جن میں فائر وہیکلز اور ایمبولینس شامل ہیں، ایمرجنسی خدمات فراہم کرنے کے لیے صوابی پہنچا دی گئی ہیں۔ 40 سے زیادہ ریسکیو اہلکار بھی ان گاڑیوں کے ساتھ موجود ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال کا فوری مقابلہ کیا جا سکے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکن آج راولپنڈی احتجاج میں شرکت کے لیے روانہ ہو رہے ہیں، حالانکہ بانیٔ پی ٹی آئی نے انتظامیہ کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر 28 ستمبر کو ہونے والا جلسہ منسوخ کر دیا تھا۔
یہ صورتحال شہریوں کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج بن چکی ہے، اور راولپنڈی شہر میں سیکیورٹی کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔