اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں سالانہ اجلاس کے چوتھے دن، وزیراعظم شہباز شریف نے دنیا کو فلسطین اور کشمیر میں جاری انسانی المیے کی طرف متوجہ کرنے کے لیے اپنے خطاب (Prime Minister Shehbaz Sharif’s Address at the UN) کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے کیا۔ انہوں نے فلسطین کے حوالے سے عالمی برادری کی بے حسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی بچے زندہ دفن ہو رہے ہیں، ان کی لاشیں جلائی جا رہی ہیں، اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
فلسطین کا مقدمہ
وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب (Prime Minister Shehbaz Sharif’s Address at the UN) میں واضح کیا کہ یہ محض مذمت کا وقت نہیں، بلکہ عملی اقدامات کا وقت ہے۔ انہوں نے فلسطین کے لیے فوری طور پر ایک آزاد ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ سے فلسطین کو فوری طور پر رکنیت دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں خونریزی اور غزہ کے مصائب ختم کرنے کے لیے ایک مستقل دو ریاستی حل ضروری ہے، جس سے فلسطینی عوام کو ان کے حقوق دیے جا سکیں۔
اسرائیل کی لبنان پر جارحیت اور کشمیر کی صورتحال
شہباز شریف نے مزید کہا کہ اسرائیل کی حالیہ جارحیت نے لبنان کو نشانہ بنایا ہے، جس سے پورے خطے میں ایک بڑی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ بھارت نے 2019 میں یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر کشمیر کو ہڑپ کیا، لیکن کشمیری عوام ابھی بھی حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم پر اقوام متحدہ کی خاموشی پر سوال اٹھایا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔
ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی چیلنجز
وزیراعظم نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنج پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ پاکستان عالمی درجہ حرارت میں اضافے میں صرف 1 فیصد کا حصہ دار ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے دنیا پر زور دیا کہ وہ اس چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے متحد ہو، کیونکہ یہ مسئلہ صرف ایک ملک کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا ہے۔
دہشتگردی اور عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات
شہباز شریف نے دہشتگردی کے حوالے سے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کا شکار رہا ہے اور اس ناسور کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا۔ انہوں نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP)، بلوچستان لبریشن آرمی (BLA)، اور مجید بریگیڈ جیسے گروہوں کی افغانستان میں موجودگی کا ذکر کیا، اور افغان عبوری حکومت سے توقع ظاہر کی کہ وہ سرحد پار دہشتگردی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے گی۔
انہوں نے عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ مؤثر پالیسیوں کی بدولت پاکستانی معیشت میں بہتری آ رہی ہے، معاشی اشاریے بہتر ہوئے ہیں اور مہنگائی میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
احتجاجی واک آؤٹ
وزیراعظم کے خطاب کے فوراً بعد جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کے لیے ڈائس سنبھالا تو پاکستانی وفد نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ پاکستان کے ساتھ دیگر کئی ممالک کے وفود نے بھی واک آؤٹ کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
“فلسطین اور کشمیر کی پکار: اقوام متحدہ کو جاگنا ہوگا”
یہ تقریر عالمی مسائل، خصوصاً فلسطین، کشمیر، ماحولیاتی تبدیلی اور دہشتگردی پر پاکستان کا مضبوط مؤقف پیش کرتی ہے۔