روسی صدر ولادیمیر پیوٹن (Vladimir Putin) نے مغربی ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دشمن نے ایسے روایتی ہتھیار استعمال کیے جو روس یا بیلا روس کی سلامتی کو خطرے میں ڈالیں، تو ماسکو نیوکلیئر ہتھیاروں کے استعمال سے نہیں ہچکچائے گا۔
یہ بیان انہوں نے روس کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں دیا، جہاں نیوکلیئر ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق ریاستی پالیسی کے بنیادی اصول واضح کیے گئے۔ پیوٹن کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ریاست روس پر جارحیت کرے اور اس کے حملے میں کوئی ایٹمی طاقت شامل ہو، تو اسے روس کے خلاف مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔
پیوٹن نے مزید کہا کہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو کے ساتھ نیوکلیئر ڈیٹرنس پر معاہدہ ہو چکا ہے، اور دیگر ممالک اور فوجی اتحادوں کو بھی اس میں شامل کرنے پر غور جاری ہے۔ ساتھ ہی، ان خطرات کی فہرست میں توسیع کی جارہی ہے جن سے نمٹنے کے لیے یہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ نیوکلیئر ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا جائے گا جب دشمن روس کی سرحدوں کے اندر میزائل یا اسپیس اٹیک ہتھیار استعمال کرے گا۔ پیوٹن نے اس میں اسٹریٹیجک یا ٹیکٹیکل ایئرکرافٹ، کروز میزائل، ڈرونز، ہائپر سونک طیارے اور دیگر ہتھیار شامل ہونے کا ذکر کیا۔
پیوٹن (Vladimir Putin) نے کہا کہ نئی پالیسی میں واضح طور پر وہ شرائط طےکی گئی ہیں، جن کے تحت روس، ایٹمی ہتھیار استعمال کرے گا، کیونکہ نیوکلیئر ڈیٹرنس ہی روس اور اس کے عوام کی حفاظت کی سب سے بڑی ضمانت ہے۔