چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری (Bilawal Bhutto Zardari) نے کہا ہے کہ میثاق جمہوریت کے تحت ملک میں جوڈیشل اصلاحات لائی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین سازی اور قانون سازی ایک ہی عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آسکتیں، آئینی عدالتوں کا قیام وقت کی ضرورت بن چکا ہے، اور جن ذمہ داریوں کی توقع عدلیہ سے کی جا رہی ہے، وہ پوری نہیں ہو رہیں۔
سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ پاکستان کی طاقت 1973 کے آئین میں مضمر ہے، اور یہ آئین ہی ملک کو مستحکم رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے آمریت کے تاریک دور دیکھے اور تین نسلوں سے آئینی جدوجہد میں مصروف ہے۔
بلاول بھٹو نے سابق آمرانہ ادوار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سیاست دانوں کو سالہا سال قید میں رکھا گیا، جبکہ ایک نڈر اور بے اسلحہ لڑکی آمریت کے خلاف کھڑی ہو کر آئین کی بحالی کے لیے 30 سال تک جدو جہد کرتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق کی آمریت کے خاتمے کے بعد جمہوریت بحال ہوئی، لیکن عدلیہ نے ایک آمر کو آئین میں ترمیم کی اجازت دے کر انصاف کے تقاضے پامال کیے۔
بلاول بھٹو زرداری (Bilawal Bhutto Zardari) نے کہا کہ ایک اور آمرانہ دور میں آئین کو کاغذ کے ٹکڑے کی طرح پھاڑا گیا۔ بلاول کا کہنا تھا کہ پی سی او کے تحت ایک بار حلف اٹھانا تو قابل قبول ہو سکتا ہے، لیکن دوسری بار ایسا کرنا آئین کی خلاف ورزی بن جاتا ہے، اور اسے مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔