“حکومتی پابندیوں کے باوجود عوام کا سمندر، پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ طاقت کا بھرپور مظاہرہ!”

پاکستان تحریک انصاف (PTI) کے لاہور جلسے ( PTI Lahore Jalsa) میں حکومت کی جانب سے متعدد پابندیوں کے باوجود، پارٹی نے کامیاب پاور شو کیا۔ جلسہ لاہور کے علاقے کاہنہ میں منعقد کیا گیا، جو مینارِ پاکستان سے تقریباً 28 کلومیٹر دور ہے۔ مویشی منڈی کو جلسہ گاہ کے لیے منتخب کرنا، حکومت کی طرف سے جلسے کے مقام کو آخری لمحے میں تبدیل کرنے اور 45 مختلف شرائط کے ساتھ اجازت دی گئی، جن میں جلسے کا وقت سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک محدود کرنے، لائٹس کی اجازت نہ دینے، اور گنڈا پور کو معافی مانگنے کی شرط شامل تھیں۔

معروف تجزیہ کار حسن نثار نے حکومت کے رویے کو “دودھ میں مینگنیاں ڈالنے” سے تشبیہ دی، اور کہا کہ ان اقدامات سے ن لیگ کے خلاف عوام میں غصہ اور نفرت بڑھے گی۔ انٹرنیشنل میڈیٹر محمد فیصل نے اپنی ایکس (ٹویٹر) پوسٹ میں حکومت کے رویے کو “عوام اور پی ٹی آئی کو جوتے کی نوک پر اجازت” دینے سے تعبیر کیا۔ اتنی بے عزتی اور رسوائی سے بہتر تھا کہ جلسہ نہ کرتی PTI کی جیل سے باہر لیڈر شپ بزدلانہ اور کمپرومائز فیصلوں سے جماعت کو آہستہ آہستہ سلو پائزن دے رہی ہے-
PTI-JALSA-LAHORE-MAP
جلسے کے دوران، مقررہ وقت ختم ہونے پر پولیس نے اسٹیج خالی کرانا شروع کر دیا اور جلسہ گاہ کی لائٹس بھی بند کر دی گئیں۔ جلسے کے مختلف مقررین نے حکومتی رکاوٹوں پر تنقید کی، جبکہ بیرسٹر گوہر علی خان نے عدلیہ کی آزادی اور جمہوریت کے حق میں آواز بلند کی۔

پی ٹی آئی کے لاہور جلسے ( PTI Lahore Jalsa) میں حکومت کی طرف سے لگائی گئی رکاوٹوں کے باوجود کارکنوں کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ جلسہ گاہ تک پہنچنے کے لیے خیبر پختونخوا، پنجاب، اور دیگر علاقوں سے کارکنان کے قافلے روانہ ہوئے، جبکہ سڑکوں پر رکاوٹیں اور کنٹینر لگانے کی وجہ سے کئی کارکنوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں کارکنان ان رکاوٹوں کے باوجود جلسہ گاہ کی طرف بڑھتے نظر آئے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ پارٹی کسی قسم کی دباؤ کو قبول نہیں کرے گی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے ہر ممکن جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ رکاوٹیں جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش ہیں۔

قانونی ماہر سلمان اکرم راجہ نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ آئینی ترامیم اور آرڈیننسز کے ذریعے عوام کی آواز دبانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، لیکن یہ جبر قبول نہیں کیا جائے گا۔ سابق گورنر لطیف کھوسہ نے پی ٹی آئی کے بانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کی آزادی کے لیے لڑتے رہیں گے اور ان کی قیادت میں جمہوریت کا دفاع کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور مقررہ وقت پر جلسہ گاہ نہ پہنچ سکے اور اپنا خطاب نہ کرسکے۔ علی امین گنڈاپور پشاور سے موٹروے کے ذریعے لاہور روانہ ہوئے، جہاں پہنچنے کے بعد، رکاوٹوں کو سامنا رہا ، کنٹینرز کھڑے ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کا قافلہ آگے نہ جاسکا، جس پر وہ غصے میں اگئے اور ایک کنٹینر کے شیشے بھی توڑ دیےاور وہ اپنے قافلے کے ہمراہ پیدل جلسہ گاہ کی جانب روانہ ہوئے۔

جلسہ گاہ پہنچنے پر انہوں نے دیکھا کہ وہاں کے زیادہ تر شرکاء واپس جا چکے تھے۔ باقی ماندہ کارکنان سے بات چیت کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ راستوں کی بندش کے باوجود انہوں نے جلسہ گاہ میں حاضری دی ہے اور یہ ان کی طرف سے سلام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کا مقصد یہاں لاہوریوں سے ملاقات اور خطاب کرنا تھا، لیکن بدقسمتی سے حالات نے ایسا ممکن نہ ہونے دیا۔

ایک ویڈیو پیغام میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وہ “فارم 47” کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ ہی اس حکومت کی جانب سے کی گئی آئینی ترامیم کو مانیں گے، بلکہ ایسی ترامیم کو ہونے ہی نہیں دیں گے۔

جلسہ ختم ہونے کے بعد، سوشل میڈیا پر یہ سوال بھی اٹھا کہ آیا اس قسم کی پابندیاں آئندہ جلسوں پر بھی عائد کی جائیں گی، اور کیا یہ جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ جلسے کے شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ حکومت کے دباؤ کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے اور آئندہ بھی پارٹی کی حمایت جاری رکھیں گے۔

تحریک انصاف کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جلسے کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کی گئیں، جن میں ہزاروں کارکنان کی موجودگی کو دکھایا گیا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے حکومت کو جلسے کے مقام اور وقت پر عائد پابندیوں کے باوجود عوام کی بڑی تعداد کو اکٹھا کرنے پر مبارکباد دی اور اسے تحریک انصاف کی مقبولیت کا ثبوت قرار دیا۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔