وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری(Azma Bukhari) نے انکشاف کیا ہے کہ لاہور میں ہونے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے میں اب تک 1500 سے 1600 افراد شریک ہوئے ہیں، اور ہمارے پاس ان افراد کے ساتھ آنے والی گاڑیوں کی تعداد کا بھی مکمل ریکارڈ موجود ہے۔
لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ سرگودھا سے 263، جبکہ ڈی جی خان کی ایک لیڈر کے ساتھ صرف 150 لوگ آئے ہیں۔ عالیہ حمزہ کے ہمراہ 100 افراد جبکہ لطیف کھوسہ کے ساتھ 25 لوگ جلسہ گاہ میں پہنچے ہیں۔ پی ٹی آئی لاہور کے صدر شیخ امتیاز صرف 15 سے 20 افراد کے ہمراہ جلسے میں شامل ہوئے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ عوام نے پی ٹی آئی کی انتشار کی سیاست کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ رائے حسن نواز 60 سے 70 افراد کے ہمراہ جلسے میں پہنچے ہیں، جبکہ جلسے کا آغاز اس لیے تاخیر کا شکار ہے کیونکہ شرکت کرنے والے لوگ بہت کم تعداد میں موجود ہیں۔ سیمابیہ طاہر بھی صرف 15 سے 20 افراد کو ساتھ لائی ہیں۔
کاہنہ میں پی ٹی آئی کا جلسہ گاہ تیار ہے، تاہم عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ مختلف صوبوں سے لوگوں کو بلایا گیا تھا، اور اب گنڈا پور کا انتظار کیا جا رہا ہے کہ وہ جلسے کو بحال کریں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور کی صورتحال بہت خاموش ہے، گوجرانوالہ سے 65 سے 85 افراد، فیصل آباد سے 63 سے 77 لوگ، ساہیوال سے 26 سے 32 لوگ، اور ملتان سے 117 سے 155 افراد جلسے میں موجود ہیں۔
عظمیٰ بخاری (Azma Bukhari) نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان نے سڑکیں بلاک کرنے کی کوشش کی، اور ان کا پروپیگنڈا کنٹینر لگانے اور لوگوں کو روکنے پر مبنی تھا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف رہنما کتنے افراد کو جلسے میں لائے ہیں، اس کی مکمل تفصیل ان کے پاس موجود ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شیخ امتیاز 15 سے 20 افراد، رائے حسن نواز 60 سے 70 افراد، عمر ڈار 20 افراد، جبکہ ملک تیمور مسعود صرف 5 افراد کے ساتھ جلسے میں شریک ہوئے ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب سے 3 ہزار لوگ جلسے میں شامل ہیں اور عوام نے فتنہ و فساد کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔ حلیم عادل شیخ کراچی سے 60 افراد کے ساتھ لاہور فتح کرنے آئے ہیں، لیکن عوام نے ان کی سیاست کو رد کر دیا ہے۔