اکبر ایس بابر ( Akbar S Babar) نے سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کے حالیہ فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے معاملے میں الیکشن کمیشن اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواستوں پر وضاحت جاری کی تھی۔
اکبر ایس بابر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے غیر منتخب افراد کو پی ٹی آئی کے کارکنوں پر مسلط کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے، وہ غیر آئینی، غیر قانونی، اور غیر جمہوری ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کی بات کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیسے سپریم کورٹ بغیر انٹراپارٹی الیکشن کے کوئی حکم صادر کر سکتی ہے؟
اکبر ایس بابر (Akbar S Babar) نے وضاحت کی کہ انٹراپارٹی انتخابات ابھی تک مکمل نہیں ہوئے، اور ایسے میں سپریم کورٹ کی جانب سے کارکنوں کو قیادت تسلیم کرنے کا حکم کیسے دیا جا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اگر پارٹی انتخابات میں بیرسٹر گوہر اور دیگر منتخب ہوتے ہیں تو وہ انہیں تسلیم کر لیں گے، لیکن موجودہ صورتحال میں یہ فیصلہ قبول نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میںعمر ایوب کو سیکریٹری جنرل جبکہ بیرسٹر گوہر کو چیئرمین تسلیم نہیں کیا گیا۔ اگر 8 ججوں کے فیصلے کو مان لیا جائے تو انٹرا پارٹی الیکشن چیلنج کرنے والوں کی اپیل کا حق ختم ہو جائے گا، جو کہ غیر آئینی ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے محافظ پارٹی کارکنوں کے قیادت منتخب کرنے کے حق کا تحفظ کیوں نہیں کر رہے؟ اداروں کے درمیان اقتدار کی لڑائی سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔