سپریم کورٹ کے فیصلے پرعملدرآمد میں تاخیر کے ذمہ دار نہیں، نہ دھمکی قبول ہے، ذرائع الیکشن کمیشن

سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں الیکشن کمیشن (Election Commission) اور پاکستان تحریک انصاف (PTI) کی درخواستوں پر وضاحت جاری کی ہے۔ اس وضاحت کے بعد الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بھی بیان جاری کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق، یہ خیال درست نہیں ہے کہ الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر کو پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر تسلیم نہیں کیا۔ ذرائع نے وضاحت کی ہے کہ پی ٹی آئی کے داخلی انتخابات کا معاملہ ابھی تک الیکشن کمیشن کی توجہ میں ہے اور اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے اس مسئلے کو جلد حل کرنے کی پوری کوشش کی، لیکن پی ٹی آئی نے بار بار تاخیری حربے اختیار کیے۔ الیکشن کمیشن نے قانونی مدت کے اندر (25 جولائی) اپنی سی ایم اے دائر کی تھی، جبکہ تقریباً دو ماہ بعد، 14 ستمبر کو سپریم کورٹ نے اس سی ایم اے پر حکم جاری کیا۔

ذرائع کے مطابق، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے کسی بھی تاخیر کا ذمہ دار نہیں ہے، اور وہ آئینی ادارہ ہونے کے ناطے کسی بھی دھمکی کو قبول نہیں کرے گا۔ آئینی اداروں کے ساتھ ایسی رویہ ناقابل برداشت ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں الیکشن کمیشن (Election Commission) اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ 12 جولائی کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ 12 جولائی کا شارٹ آرڈر بہت واضح ہے اور الیکشن کمیشن نے اس حکم میں غیر ضروری طور پر ابہام پیدا کیا۔ فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔

بیرسٹر گوہر کو پی ٹی آئی کے چیئرمین اور عمر ایوب کو سیکریٹری جنرل کے طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔