سپریم کورٹ کے اکثریتی بنچ کی وضاحت نے حکومت کو ایک نئی چیلنج میں مبتلا کر دیا ہے، اور آئینی اصلاحات (Constitutional reforms) کے عمل میں مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔
عدالتی وضاحت کے بعد قومی اسمبلی میں عدالتی آئینی اصلاحات (Constitutional reforms) کی منظوری کے لیے حکومت کو دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کی کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔ اس مقصد کے لیے، حکومت تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 8 آزاد اراکین پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔
نئی صورتحال میں، جے یو آئی کی حمایت کے باوجود، حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے مزید 2 آزاد اراکین کی حمایت کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے حکومت نے آزاد اراکین سے رابطے اور ان کی حمایت حاصل کرنے کی مہم شروع کر دی ہے۔
تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد اراکین میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، بیرسٹر گوہر، این اے 74 کے محمد اسلم گھمن، این اے 142 کے عثمان علی، این اے 146 کے ظہور احمد قریشی، این اے 159 کے اورنگزیب کچھی، این اے 16 ڈے کے علی اصغر خان، اور این اے 18 کے مبارک زیب شامل ہیں۔
قومی اسمبلی میں موجود پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ مذکورہ بالا 8 امیدواروں نے اپنی کاغذات نامزدگی میں پارٹی وابستگی ظاہر نہیں کی اور نہ ہی سنی اتحاد کونسل کا حصہ بنے ہیں۔