سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں (Reserved seat) کے معاملے پر فیصلہ، الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست مسترد
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس کے حوالے سے فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ اکثریتی فیصلہ دینے والے آٹھ ججز نے الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست پر عملدرآمد کے لیے وضاحت فراہم کی ہے۔
عدالت عظمیٰ کے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، اور جسٹس عرفان سعادت نے اکثریتی بینچ کے فیصلے میں شامل ہو کر یہ فیصلہ سنایا ہے۔
12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا اور پاکستان تحریک انصاف کو قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں (Reserved seat) کا حق دار قرار دیا تھا۔ اس فیصلے پر الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر سمیت 41 اراکین سے متعلق وضاحت کی درخواست دائر کی تھی۔
چار صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست تاخیری حربہ ہے اور عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست غلط ہے، کیونکہ الیکشن کمیشن نے خود بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین تسلیم کیا تھا۔ الیکشن کمیشن وضاحت کے نام پر اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کر سکتا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں۔ آٹھ ججز کے وضاحتی فیصلے کے مطابق، الیکشن کمیشن کا کام منسٹریل سے زیادہ نہیں تھا اور اس نے درخواست کے ساتھ کوئی دستاویز نہیں لگائی۔ فیصلے پر عمل نہ کرنے کے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی بھی ہدایت کی ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے رواں سال 14 مارچ کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا، اور یہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان، اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے درخواستوں کی مخالفت کی تھی۔