اسلام آباد ہائی کورٹ ( ٰٰ اسلام آباد ہائی کورٹ) نے بانیٔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ملاقات کے عدالتی حکم پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی سربراہی میں سماعت کے دوران سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبد الغفور انجم، بیرسٹر علی ظفر، اور فیصل چوہدری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ( ٰٰ Islamabad High Court) واضح کیا کہ وکلاء کو بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کی مکمل سہولت فراہم کرنا عدالتی حکم ہے، چاہے ٹرائل ہو یا نہ ہو۔ بیرسٹر علی ظفر نے جیل میں ملاقات کے حوالے سے مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ ملاقاتوں کی نگرانی کے لیے لوکل کمیشن قائم کیا جائے تاکہ عدالت کو رپورٹ دی جا سکے۔
عدالت نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایت کی کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی فراہم کردہ لسٹ کے مطابق ملاقاتوں کا انتظام کیا جائے۔ سپریٹنڈنٹ نے جواب دیا کہ کبھی ایک لسٹ آتی ہے، کبھی دوسری، جس سے انتظامیہ کو مشکلات پیش آتی ہیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو رواں سال جیل میں 250 کتابیں فراہم کی گئی ہیں، لیکن دیگر معمولی چیزیں جیسے اخبار اور ڈمبل بھی فراہم نہیں کی جا رہیں۔ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی اس وقت انڈر ٹرائل قیدی ہیں اور انہیں مختلف کیسز میں ضمانت اور بریت ملی ہے۔
جسٹس سردار اعجاز نے جیل حکام کو ہدایت کی کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی فراہم کردہ لسٹ کے مطابق ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جیل قوانین 1900ء میں بنے اور ان میں سیاسی گفتگو پر پابندی لگائی گئی تھی، لیکن اب بھی یہ قوانین برقرار ہیں، جبکہ عدالت اس معاملے پر پٹیشن کا فیصلہ محفوظ کر چکی ہے۔