خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت (Lakki Marwat) میں چار روز سے جاری پولیس اہلکاروں کا دھرنا ، کامیاب مذاکرات کے بعد ختم کر دیا گیا ہے۔ یہ مذاکرات مروت قومی جرگہ کی قیادت میں ہوئے، جن میں اہم حکومتی اور پولیس افسران شامل تھے، جس میں ڈپٹی کمشنر فہد وزیر، ڈسٹرکٹ پولیس افسر تیمور خان، سی سی پی او پشاور قاسم علی خان، اور سابق ریجنل پولیس آفیسر بنوں اشفار انور۔
جرگے کے رکن عرب خان کے مطابق مذاکرات میں متعدد نکات پر بات چیت ہوئی، جن میں پولیس کے اختیارات میں اضافہ اور سکیورٹی فورسز سے بعض اختیارات پولیس کو منتقل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ پولیس کو سکیورٹی فورسز کی یونٹس کے اختیارات دینے کی ذمہ داری ڈپٹی کمشنر کو سونپی گئی، جو اس معاملے کو صوبائی حکومت کے سامنے رکھیں گے، اور اس حوالے سے انہیں چھ دن کا وقت دیا گیا ہے۔
عرب خان نے بتایا کہ لکی مروت کے تین مقامات پر موجود سکیورٹی فورسز کی یونٹس کے اختیارات پولیس کو منتقل کیے جائیں گے، اور اس کے لیے پولیس کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ مذاکرات کے بعد یہ بھی طے پایا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
مظاہرین کی جانب سے انیس خان نے بتایا کہ ان کے 14 نکاتی مطالبات میں سے سب سے اہم پولیس کو بااختیار بنانے کا تھا، جس پر اتفاق ہو چکا ہے۔ پولیس کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ انہیں کسی بھی مشکوک شخص کو گرفتار کرنے کے بعد دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے، اور یہ طے ہوا کہ اب پولیس گرفتار افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے گی، بغیر کسی بیرونی مداخلت کے۔
یہ دھرنا اس وقت شروع ہوا جب لکی مروت (Lakki Marwat ) میں دو ہفتوں کے دوران پانچ پولیس اہلکاروں کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا تھا۔ پولیس اہلکاروں کا مطالبہ تھا کہ انہیں سکیورٹی فورسز کی طرح اختیارات دیے جائیں تاکہ وہ امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنا سکیں۔ انیس خان نے کہا کہ اگر پولیس کو مکمل اختیارات دے دیے جائیں تو تین مہینے میں علاقے میں امن قائم کر دیا جائے گا۔
مذاکراتی عمل کے بعد ضلع میں بند اہم شاہراہیں کھول دی گئیں اور پولیس اہلکاروں کو مزید بکتر بند گاڑیاں اور دیگر وسائل فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح پولیس فورس میں بیرونی مداخلت کو بھی روکنے پر اتفاق کیا گیا۔
مروت جرگے کی کامیاب مداخلت کے بعد ضلع لکی مروت میں دھرنا ختم ہوا، جبکہ اس دوران باجوڑ میں پولیو ٹیم پر حملے کے بعد وہاں بھی پولیس نے احتجاج کیا تھا۔ تاہم ڈی پی او کی جانب سے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کے بعد باجوڑ میں بھی پولیس نے اپنا احتجاج ختم کر دیا تھا۔