قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط اور کارروائی کے طریقہ کار پر قائم خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں خواجہ آصف کا غصہ پھٹ پڑا۔
خواجہ آصف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جو مسائل یہاں زیر بحث ہیں، انہیں چار سال پہلے دیکھنا چاہیے تھا، انہوں نے جو بویا، وہی کاٹا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ نواز شریف سارا دن اپنی بیوی کی بیماری کا ذکر کرتے رہے، لیکن کال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ رانا ثناء اللّٰہ پر ہیروئن ڈالنے کا معاملہ بھی تو دیکھیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر سے سوال کیا کہ کیا میں غلط کہہ رہا ہوں؟
خواجہ آصف نے کہا کہ میرے بیوی اور بیٹے پر مقدمہ بنایا گیا تھا۔ اگر مجھ سے دشمنی ہے تو میرے خلاف ایف آئی آر کریں۔
اس موقع پر وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ میں نے مذاکرات کرکے دھرنا ختم کروایا تھا۔ اجلاس کو ختم کیا جائے۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ جب میں سینیٹ کے ووٹ کے لیے آیا تو فیض حمید نے مجھے فون کر کے کہا کہ تمہارے تین ووٹ ہیں، یوسف رضا گیلانی کو ووٹ نہ دو۔
خواجہ آصف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی کے اجلاس سے باہر جانے لگے، تو مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی سمیت دیگر ارکان نے انہیں رکنے کی درخواست کی اور کہا کہ آپ واپس آئیں اور بات کریں۔