بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ (Establishment) پر دھوکہ دہی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ اب اسٹیبلشمنٹ اور کسی بھی فریق سے مذاکرات کے تمام دروازے بند کر رہے ہیں۔ انہوں نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران اظہار خیال کیا کہ پارٹی کے تمام رہنماؤں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی بات چیت نہ کریں۔
خان نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ نے 22 اگست کے جلسے کو ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی جبکہ ان کے قافلے پہلے ہی روانہ ہو چکے تھے۔ اسی طرح، آٹھ ستمبر کے جلسے کے حوالے سے بھی اسٹیبلشمنٹ نے وعدہ کیا تھا لیکن پھر دھوکہ دیا۔ انہوں نے اس صورتحال کو یحیی خان کے دور کی پالیسی سے تشبیہ دی اور کہا کہ نو مئی کو بھی انہیں دھوکہ دیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی فوٹیجز ان کے پاس ہیں جن میں پی ٹی آئی کے لوگ شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ دنیا بھر میں کسی بھی جلسے کا وقت مقرر نہیں کیا جاتا اور ان کا جلسہ بھی ایک ہوٹل کی تقریب کی طرح جلد ختم کر دیا گیا۔
خان نے مزید کہا کہ وہ اب اسٹیبلشمنٹ (Establishment)سے بات چیت کے دروازے مکمل طور پر بند کر رہے ہیں اور قوم سے درخواست کی کہ وہ 21 ستمبر کو لاہور میں ہونے والے جلسے کی تیاری کریں۔ انہوں نے اعلیٰ عدلیہ سے بھی اپیل کی کہ جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے حوالے سے قانونی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور قوم کو پرامن احتجاج کی تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے علی امین گنڈاپور کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان پر معافی مانگنا بزدلی کی علامت ہے۔