پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد نیب مقدمات میں خود کو بری کرنے کی درخواست دی ہے۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ روز نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے عمران خان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی انٹرا کورٹ اپیلوں کو منظور کر لیا اور نیب ترامیم کو بحال کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں یہ بات سامنے آئی کہ عمران خان نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے لیے عدالت کو قائل نہ کر سکے۔
چیئرمین پی ٹی آئی، بیرسٹر گوہر علی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کہا کہ نیب ترامیم کے نتیجے میں عمران خان کو دو اہم فوائد حاصل ہوئے ہیں: ایک تو یہ کہ توشہ خانہ کیس دوبارہ نہیں چل سکتا، اور دوسرا یہ کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس بھی احتساب عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہو گیا ہے۔
آج اڈیالہ جیل میں عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکلاء نے نیب ترامیم کیس کے فیصلے کی کاپی احتساب عدالت میں جمع کرائی اور کہا کہ نیب ترامیم کے تحت 190 ملین پاؤنڈ کیس کا کوئی جواز نہیں۔ وکلاء نے مزید کہا کہ کابینہ کے تمام فیصلوں کونیب ترامیم میں تحفظ حاصل ہے اور عدالتی دائرہ اختیار پر فیصلہ عدالت کی صوابدید ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر عدالت کے پاس اس کیس میں دائرہ اختیار ہے تو پھر بریت کی درخواست سنی جا سکتی ہے۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی بریت درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے اور اب سماعت 10 ستمبر کو ہوگی۔