پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ (Supreme Court) کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو وہ ملک بھر میں احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ ادارہ صرف فوج کے سربراہ کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ ادارہ مضبوط رہے، کیونکہ دشمن نے جو کام نہیں کیا، وہ کچھ افراد خود کر کے اداروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اداروں میں بدعنوان اور نااہل لوگ بٹھا دیے جائیں تو قوم تباہ ہو سکتی ہے۔
عمران خان نے اس موقع پر پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی پر بھی تنقید کی، خاص طور پر بنگلہ دیش کے خلاف وائٹ واش ہونے پر۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایسا کون سا ایٹم بم پھٹا کہ ہماری کرکٹ تین سال میں بنگلہ دیش سے نیچے جا پہنچی؟ انہوں نے کہا کہ سفارشی افراد کو اہم عہدوں پر بٹھا دیا گیا ہے اور محسن نقوی کی قابلیت پر سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے رمیز راجہ کو پروفیشنل کرکٹر کی حیثیت سے چیئرمین پی سی بی بنایا تھا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ چیف جسٹس نے اڑھائی ماہ سے نیب ترامیم کی اپیل کا فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے، اور وہ انتظار کر رہے ہیں کہ ان پر 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں سزا سنائی جائے تاکہ نیب ترامیم کا فیصلہ سنایا جا سکے۔ ان کے مطابق، نیب ترامیم کے خلاف اپیل کی وجہ سے شہباز شریف، نواز شریف، زرداری اور ان کے فرنٹ مینوں کے کیسز فریز ہیں۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ نیب نے القادر یونیورسٹی کے ڈونیشن کو روک دیا ہے تاکہ یونیورسٹی بند ہو جائے، حالانکہ اس سے ان کا کوئی ذاتی نقصان نہیں ہوگا۔ انہوں نے شوکت خانم اسپتال کے بارے میں بھی کہا کہ اگر یہ بند ہو گیا تو مریضوں کو زیادہ خرچ کرنا پڑے گا۔
عمران خان نے اپنی قید کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور صرف تین ملاقاتوں کے علاوہ وہ سیل میں ہی رہتے ہیں۔ انہوں نے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر سپریم کورٹ (Supreme Court) پر حملہ کیا گیا تو وہ ملک بھر میں احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب سپریم کورٹ ہی ایک ایسی شناخت ہے جو بچی ہوئی ہے اور اسے تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔