وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی (Sarfraz Bugti) نے کہا ہے کہ ملک میں مذاکرات کی باتیں ہو رہی ہیں، ہم مذاکرات کے حامی ہیں۔ اگر یہ مسئلہ سیاسی ہے، تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، وزیراعلیٰ بگٹی نے بیان دیا کہ دہشت گردوں کو دہشت گرد کے نام سے ہی پکارا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچوں کو یہ سوچنا ہوگا کہ کون ان کی فلاح و بہبود کی فکر کر رہا ہے، اور پاکستان کو کبھی بھی تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کرنے والے ملک کو توڑنے کی سازش کر رہے ہیں، اور آزادی بلوچستان کی بات کر رہے ہیں۔ کیا ہمارا آئین ہمیں آزاد بلوچستان کی اجازت دیتا ہے؟ جو لوگ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی بات کرتے ہیں، وہ بہت اچھی بات ہے، اور ہم اس کے لیے تیار ہیں اگر مسئلہ سیاسی ہے۔
سرفراز بگٹی (Sarfraz Bugti) نے کہا کہ سوشل میڈیا کا استعمال یہاں منفرد ہے اور کہیں اور نہیں دیکھا جاتا، 26 اگست کو ڈیرہ بگٹی میں کوئی پرتشدد واقعہ نہیں ہوا، مگر اس پر پراپیگنڈا کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں انتخابات کے دوران الزامات لگائے جاتے ہیں، اور معصوم لوگوں کے قتل کے ذمہ داروں سے مذاکرات کے لیے ہم تیار نہیں ہیں۔ جو لوگ ملک کو توڑنا چاہتے ہیں، ان سے ہم بات چیت نہیں کریں گے۔
آخر میں انہوں نے اعلان کیا کہ بلوچستان حکومت نے نوکریاں بیچنے کا عمل بند کر دیا ہے، اور تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر صوبے میں گورننس بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔