متحدہ عرب امارات (United Arab Emirates) میں افرادی قوت کی مارکیٹ تیزی سے ترقی کر رہی ہے، خاص طور پر شہری ہوابازی کا شعبہ شدید توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ بڑھتی ہوئی عالمی سرمایہ کاری نے دبئی سمیت یو اے ای کی دیگر ریاستوں کو ملازمت کے مواقع کی عالمی منزل بنا دیا ہے۔
شہری ہوابازی میں تربیت یافتہ افرادی قوت کی قلت اب ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔متحدہ عرب امارات (United Arab Emirates) میں پائلٹس کی بڑھتی ہوئی طلب پوری کرنے کے لیے تربیت اور ملازمت کے بہترین مواقع پیش کیے جا رہے ہیں۔ عالمی سطح پر پائلٹس کی طلب ہر سال 32,500 تک پہنچ سکتی ہے، اور بوئنگ کا اندازہ ہے کہ اگلے دو دہائیوں میں مشرقِ وسطیٰ میں 58,000 نئے پائلٹس درکار ہوں گے۔
شارجہ میں قائم پائر سیون اکیڈمی کے سی ای او کیپٹن ابھیشیک ناڈکرنی کے مطابق، ہوابازی کے شعبے میں طلب کے مقابلے میں افرادی قوت سات گنا کم ہے۔ تربیت کی پیچیدگی اور لاگت نوجوانوں کو اس شعبے کی طرف آنے سے روک رہی ہے۔ اس صورتحال میں ایئر لائنز کو معیار پر سمجھوتہ کرتے ہوئے کمتر تربیت یافتہ افراد کو ملازمت دینی پڑ رہی ہے۔
پائر سیون نے تین سال میں 500 پائلٹس کو تربیت دی ہے اور 2026 تک جدید فلائٹ سمیلیٹرز نصب کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ یہ اکیڈمی اب تک 1500 پائلٹس کو کامیابی سے تربیت دے چکی ہے اور اضافی مہارت کے لیے خصوصی طیاروں پر تربیت فراہم کر رہی ہے۔
ابوظبی میں جاری ایئر ایکسپو 2024 نے اس شعبے کو مزید مستحکم کرنے کی کوششوں کو تقویت دی ہے۔ ایئر ایکسپو کے ساتویں ایڈیشن میں 50 ایئر لائنز اور 40 تربیتی ادارے شامل ہیں، جو طلبہ اور زائرین کے لیے ایک پُرکشش پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ ایئر ایکسپو کی بانی، ڈیڈیئر میری کے مطابق، کووڈ کے بعد ختم ہونے والی ملازمتوں اور ایئر لائنز کے دیوالیہ ہونے کے بعد، ہوابازی کا شعبہ اب دوبارہ عروج کی جانب گامزن ہے۔