پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے ایک اہم سیاسی پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے اپنی بہن علیمہ خان (Aleema Khan) کے ذریعے پیغام دیا ہے کہ انہوں نے علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر علی خان کو مذاکرات کی اجازت دے دی ہے۔ علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان نے تفصیلی ہدایات جاری کی ہیں کہ یہ مذاکرات کارکنوں کی رہائی، جمہوریت کی بحالی، اور چوری شدہ مینڈیٹ کی واپسی کے لیے کیے جائیں۔
علیمہ خان کے مطابق، عمران خان نے واضح طور پر کہا ہے کہ ان دونوں رہنماؤں نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی اجازت طلب کی تھی، جسے بانی پی ٹی آئی نے تسلیم کر لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا موقف ہے کہ اگر عملی طور پر فیصلے اسٹیبلشمنٹ کر رہی ہے تو انہی سے بات کی جانی چاہیے۔ عمران خان نے اپنی گفتگو میں اس بات پر بھی زور دیا کہ “سیاسی جماعتوں کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں۔”
علیمہ خان (Aleema Khan) نے عمران خان کا پیغام قوم تک پہنچاتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر ملک کے لیے ایک فیصلہ کن دن ہوگا۔ عمران خان نے اس دن کو 8 فروری کی طرح تاریخی بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بڑی تعداد میں باہر نکلیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ یہ احتجاج پرامن ہوگا، اور اگر چوری شدہ مینڈیٹ واپس ملا تو یہ دن احتجاج کے بجائے جشن میں تبدیل ہو جائے گا۔
عمران خان نے نظریاتی کارکنوں کی استقامت اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد جیسی خواتین اور عمر سرفراز چیمہ جیسے افراد بیماریوں کے باوجود اپنے نظریے پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے عندلیب عباسی کے آسان راستے کے انتخاب کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ نظریاتی کارکن ہمیشہ مشکل راستے کو چنتے ہیں اور اپنے حق کے لیے کھڑے رہتے ہیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے کارکنوں کو جمعرات تک انتظار کرنے کی ہدایت دی ہے اور کہا ہے کہ اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں اور مینڈیٹ واپس ملتا ہے تو 24 نومبر کو جشن کا دن ہوگا۔ بصورت دیگر، قوم کو پرامن احتجاج کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پارٹی کارکنوں کو کہا گیا ہے کہ وہ جمعہ سے اسلام آباد اور راولپنڈی کا رخ کریں، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا جائے گا۔ علیمہ خان نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے سپریٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپریٹنڈنٹ کے حوالے سے شکایت کی کہ وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں مگر ان کا الزام اوپر کے حکام پر ڈال دیتے ہیں۔
اپنے بیان کے آخر میں علیمہ خان نے عمران خان کی امید اور جدوجہد کے جذبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ یہ نظریاتی جنگ جلد ختم ہونے والی نہیں۔ عمران خان نے عوام کو باور کرایا کہ نظریاتی جدوجہد طویل ہوتی ہے، لیکن پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے۔