کینیڈا کی نئی امیگریشن پالیسیز بین الاقوامی طلباء کے لیے مستقل رہائش حاصل کرنے کے راستے میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ وزیرِ امیگریشن مارک ملر نے نئی پالیسیز کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ نظام کو بہتر بنانے اور اس کی شفافیت برقرار رکھنے کے لیے تبدیلیاں ضروری ہیں۔
طلباء کے لیے مستقل رہائش کی کوئی ضمانت نہیں
ایک انٹرویو کے دوران ملر نے واضح کیا کہ اسٹڈی پرمٹ کبھی بھی مستقل رہائش کی ضمانت نہیں رہا۔ انہوں نے کہا:
“جب لوگ یہاں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں، تو یہ صاف طور پر بتایا جاتا ہے کہ انہیں مستقل رہائشی بننے کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔”
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب کینیڈا میں بین الاقوامی طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد مستقل رہائش یا پرمٹ میں توسیع کے لیے مظاہرے کر رہی ہے۔
اسٹڈی ڈائریکٹ اسٹریٹم (Student Direct Stream) پروگرام کا خاتمہ
2018 میں شروع ہونے والا اسٹڈی ڈائریکٹ اسٹریٹم (Student Direct Stream) پروگرام، جو مخصوص ممالک کے طلباء کو 20 دن کے اندر ویزا فراہم کرتا تھا، اب ختم کیا جا رہا ہے۔ اس پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے ممالک میں پاکستان، بھارت، چین، برازیل، اور دیگر شامل ہیں۔
وزیرِ امیگریشن کے مطابق، سیاسی اور سلامتی کے خدشات کی وجہ سے اس پروگرام کا دوبارہ جائزہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلیاں کینیڈا کی سلامتی اور سفارتی ترجیحات کے مطابق ویزا پالیسیز کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہیں۔
پناہ کی درخواستوں کا غلط استعمال
بین الاقوامی طلباء کی جانب سے پناہ کی درخواستوں کی تعداد میں اضافہ بھی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ کئی طلباء ان درخواستوں کو ویزا ختم ہونے کے بعد کینیڈا میں قیام کے لیے آخری سہارا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ملر نے اس رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پناہ گزینوں کے نظام کی شفافیت کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔
صوبوں اور اداروں کے ساتھ تعاون
کینیڈا کی امیگریشن پالیسیز کو مقامی لیبر مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے میں صوبوں کا کردار اہم ہے۔ ملر نے وفاقی، صوبائی، اور تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیا تاکہ امیگریشن فریم ورک مقامی ضروریات کے مطابق تیار کیا جا سکے۔
بین الاقوامی طلباء کے لیے مستقبل کیا ہے؟
ان تبدیلیوں کے بعد بین الاقوامی طلباء کے لیے کینیڈا میں رہائش حاصل کرنا مزید مشکل ہو سکتا ہے۔ تاہم، وزیرِ امیگریشن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کینیڈا کا طویل مدتی ہدف عالمی ٹیلنٹ کو اپنی طرف متوجہ کرنا اور انہیں برقرار رکھنا ہے۔
یہ پالیسی تبدیلیاں نہ صرف طلباء پر اثر انداز ہوں گی بلکہ یہ سوال بھی پیدا کریں گی کہ کینیڈا مستقبل میں عالمی ٹیلنٹ کو کیسے برقرار رکھے گا۔