پاکستانی پارلیمنٹ کے 160 ارکان نے وزیرِاعظم شہباز شریف کو امریکی کانگریس (US Congress) کے 62 اراکین کی جانب سے صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے خط کے جواب میں ایک خط لکھا، جس میں امریکی اراکین کی جانب سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مبینہ مداخلت پر شدید اعتراض کیا گیا ہے۔
ارکان پارلیمنٹ نے وزیرِاعظم کو لکھے خط میں کہا کہ امریکی کانگریس کے اراکین نے صدر بائیڈن کو لکھے گئے خط میں مبینہ طور پر ایک مخصوص جماعت کے سیاسی بیانیے کو پیش کیا۔ ان کے مطابق، یہ اقدام پاکستان کے داخلی معاملات میں غیر ضروری مداخلت ہے۔ خط میں کہا گیا کہ امریکی اراکین کو سیاسی رائے رکھنے کا حق ہے، لیکن یہ خط گمراہ کن معلومات پر مبنی ہے جو پاکستان کی سیاسی حقیقت کو غلط انداز میں پیش کرتا ہے۔
خط میں پاکستانی پارلیمنٹیرینز نے کہا کہ عمران خان نے 9 مئی کو ریاستی اداروں کے خلاف انتشار پھیلانے کا رجحان پیدا کیا۔ مزید کہا گیا کہ عمران خان نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال کرکے ریاستی اداروں کو دھمکایا اور ملک میں افراتفری کو ہوا دی۔ خط میں بتایا گیا کہ 2014 اور 2022 کے دھرنوں میں بھی عمران خان نے ملک کو مفلوج کیا۔
اراکین نے امریکی کانگریس (US Congress) کے اراکین کے الزامات پر ردِعمل دیتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان جمہوری چیلنجز سے نمٹنے کی کوشش میں مصروف ہے اور ملک کے آئندہ انتخابات بین الاقوامی سطح پر شفاف اور منصفانہ تسلیم کیے گئے ہیں۔
پاکستانی اراکین نے کہا کہ عمران خان نہ انسانی حقوق کے چیمپیئن ہیں اور نہ جمہوریت کے حقیقی محافظ، اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ کانگریس نے ایک ایسے شخص کی حمایت کی جسے ایک امریکی عدالت میں بیٹی کی تحویل کے مقدمے میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔