اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر (Justice Arbab Muhammad Tahir) نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایسا فیصلہ تحریر کریں گے تاکہ مستقبل میں طلبہ عدالتوں کے چکر نہ کاٹتے رہیں۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران، جسٹس ارباب طاہر نے کمیٹی کی جانب سے کیے گئے فیصلے کے بارے میں استفسار کیا۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے وکیل نے جواب دیا کہ کمیٹی نے فیصلہ دیا ہے کہ یونیورسٹی کو اپنا پیپر ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنا چاہیے تھا۔
جسٹس ارباب طاہر نے سوال اٹھایا کہ ابھی تک پیپر اپلوڈ کیوں نہیں کیا گیا؟ اور فوری طور پر حکم دیا کہ یونیورسٹی پیپر کو فوراً اپلوڈ کرے اور عدالت کو آگاہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی شفافیت برقرار رکھنے کے لیے یہ قدم ضروری ہے۔
مزید برہم ہو کر انہوں نے کہا، “یہ ایک معروف یونیورسٹی ہے، آپ اس کی ساکھ کو کیوں متاثر کرنا چاہتے ہیں؟ پیپر اپلوڈ نہ کرنا سراسر زیادتی ہے۔”
جسٹس ارباب طاہر (Justice Arbab Muhammad Tahir) نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “کیا ہم بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں؟ کیا ہم انہیں ابتدا ہی سے بے ایمانی کا پیغام دے رہے ہیں؟”
جب طلبہ کے وکیل سے پوچھا گیا کہ آیا پیپر اپلوڈ ہونے سے طلبہ مطمئن ہوں گے، تو طلبہ نے بلند آواز میں “نہیں سر” کہا، جس پر عدالت نے انہیں خاموش رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے وارننگ دی کہ اگر نظم و ضبط برقرار نہ رکھا گیا تو درخواست خارج کر دی جائے گی۔
عدالت نے واضح کیا کہ ہم ایسا مضبوط فیصلہ لکھیں گے جس سے آئندہ کسی طالب علم کو عدالت میں رلنے کی نوبت نہ آئے.