بچوں کی عمر کے مختلف مراحل میں مختلف مسائل پیش آتے ہیں، جن میں سے انگوٹھا چوسنے ا(Thumb sucking) ور ناخن چبانے کی عادت بھی شامل ہے۔ پیدائش کے بعد بچے جب بڑے ہوتے ہیں تو کروٹ لینا شروع کرتے ہیں، جس سے بستر سے گرنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ جب بچے گھٹنوں کے بل چلنے لگتے ہیں تو وہ زمین سے چیزیں اُٹھا کر منہ میں ڈالنے لگتے ہیں۔ تاہم، آج ہم انگوٹھا چوسنے اور ناخن کترنے کی عادت کو ترک کرنے کے طریقوں پر گفتگو کریں گے۔
یہ عادت بہت سے بچوں میں دیکھی جاتی ہے، اور اکثر والدین نے اپنے بچوں کوانگوٹھا چوستے یا ناخن کچلتے دیکھا ہوگا۔ بچے اکثر سوتے وقت یا چلتے پھرتے انگوٹھاچوسنے کی عادت رکھتے ہیں، جو جسمانی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
طبی ماہر ڈاکٹر ناہید کے اس عادت کی وجوہات پر روشنی ڈالی کہ یہ کوئی بیماری نہیں ہے، اور کئی بچے ماں کے پیٹ میں بھی انگوٹھا منہ میں لیے ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے جب بچے مخصوص عمر کے بعد بھی انگوٹھا چوسنے کی عادت نہیں چھوڑتے۔ عام طور پر، یہ عادت 6 سے 7 ماہ کی عمر میں ختم ہوجاتی ہے۔
ڈاکٹر ناہید نے کہا کہ بچے اپنے آپ کو پرسکون کرنے یا بے چینی دور کرنے کے لیے انگوٹھا چوسنے لگتے ہیں۔ خاص طور پر وہ بچے جو ماں کی عدم توجہی کا شکار ہوتے ہیں، ان میں یہ عادت زیادہ پائی جاتی ہے۔ جن بچوں کو ماں کا دودھ ملتا ہے، انہیں ایسے مسائل کا سامنا کم ہوتا ہے۔
اگر بچہ انگوٹھا چوس رہا ہو تو اسے بار بار نکالنے کی بجائے، بچے کی تعریف کریں اور نرمی سے انگوٹھا ہٹائیں۔ بچے کے ہاتھوں کو مصروف رکھنے کے لیے کھلونے دیں یا ہاتھوں میں بال پکڑائیں۔ بعض لوگ گھریلو ٹوٹکے جیسے کہ لہسن، لونگ یا کڑوی چیزیں بچے کے ہاتھوں پر لگا دیتے ہیں تاکہ بچہ انگوٹھا چوسنے سے باز رہے۔ کچھ والدین ناخنوں پر تیز رنگ لگا دیتے ہیں تاکہ بچہ انگوٹھا نہ چوسے۔
ڈاکٹر ناہید نے بتایا کہ اگر بچہ سات یا آٹھ سال کا ہو جائے اور یہ عادت برقرار رہے، تو کڑوی ذائقے والی نیل پالش بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔ ناخن کترنے والے بچوں کے لیے بھی وہی طریقے اپنائے جاتے ہیں جوانگوٹھا چوسنے(Thumb sucking) والے بچوں کے لیے ہوتے ہیں۔ ناخن کترنے کی عادت کی وجہ سے ناخنوں اور منہ کو نقصان پہنچتا ہے اور آواز کی کلیئرٹی بھی متاثر ہوتی ہے۔