پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج (PTI Protest) کا تیسرا روز مزید ہنگامہ خیز رہا، جب رات کے وقت پی ٹی آئی کے مرکزی قائدین کے لیے تیار کیے گئے کنٹینر کو نامعلوم افراد نے آگ لگا دی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، اسلام آباد کے بلیو ایریا کو مکمل طور پر خالی کروا لیا گیا ہے، اور علاقے میں آپریشن نہیں کیا جا رہا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کی اہم رہنما بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا احتجاجی قافلہ منگل کی سہ پہر ڈی چوک تک پہنچا، تاہم شام ہوتے ہی رینجرز نے پی ٹی آئی کارکنان کو پیچھے دھکیلتے ہوئے ڈی چوک کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا۔ احتجاجی کارکنوں اور سیکیورٹی اداروں کے درمیان مزاحمت کا سلسلہ جاری ہے۔
آئی جی اسلام آباد کے زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کو احتجاج سے خالی کروا لیا جائے گا، اور انتظامیہ نے اس سلسلے میں متعدد مارکیٹیں بند کرنی شروع کر دی ہیں۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ انسپکٹر جنرل پولیس کو مظاہرین سے سختی سے نمٹنے کی مکمل آزادی دی گئی ہے۔
ڈی چوک پر فائرنگ کے دوران چھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، جنہیں طبی امداد کے لیے پولی کلینک ہسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں نے پی ٹی آئی کارکنوں کو مختلف ایونیو کی طرف دھکیل دیا، تاہم مظاہرین ڈی چوک کی جانب پیش قدمی کی کوشش کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی نے اپنے احتجاج (PTI Protest) کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور ڈی چوک پر دھرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہربانی آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت کریں گے۔ سیکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے اور صورتحال کی مکمل نگرانی کی جا رہی ہے۔