وزیر داخلہ محسن نقوی نے واضح طور پر کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ( no negotiations with PTI)، اور اس بات کو اجاگر کیا کہ جو کچھ بھی ہوا، اس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ “پرامن” احتجاج کرنے والے اصل میں پرامن نہیں تھے۔ اسلام آباد میں وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ علاقے کو کلیئر رکھا جائے اور کوئی جانی نقصان نہ ہو۔
محسن نقوی نے کہا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی سے کسی صورت مذاکرات نہیں ہوں گے ( no negotiations with PTI) اور جو کچھ بھی مالی و جانی نقصان ہوا، اس کے پیچھے ایک عورت ہے۔ وزیر داخلہ نے رینجرز کے جوانوں کی شہادت کا ذکر کیا اور کہا کہ سوشل میڈیا پر چلایا گیا کہ وہ اپنی گاڑی سے کچلے گئے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے بھی دھرنے والوں کی سرگرمیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین غریب عوام کو ڈھال بنا کر آگے کرتے ہیں اور غلیل سے پتھر پھینکے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کمزور نہیں ہے اور یہ سمجھنا کہ غلیل چلا کر کوئی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے، ایک غلط فہمی ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ دھرنے میں افغان شہریوں کا شامل ہونا قابل اعتراض ہے اور یہ سوال اٹھایا کہ کس سیاسی جماعت کا منشور یہ اجازت دیتا ہے کہ افغان شہریوں کو رکنیت دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گرفتار شدگان میں سے بعض افراد نے اعتراف کیا کہ وہ افغانستان سے آئے ہیں۔
عطا تارڑ نے یہ بھی کہا کہ یہ احتجاج پرامن نہیں ہے بلکہ انارکی پھیلانے کی کوشش ہے، اور اسلام آباد کے امن و امان کو تباہ کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان عناصر کو کسی صورت امن و امان کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور جو مزید آئیں گے انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔
آخر میں عطا تارڑ نے کہا کہ جو افراد گرفتار ہو چکے ہیں وہ اب پچھتا رہے ہیں، لیکن اب پچھتاوے کا کوئی فائدہ نہیں۔ حکومت کا پیغام صاف ہے: قانون وامن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، اور جو بھی امن کو خطرے میں ڈالے گا، اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔