یورپی یونین ( European Union) نے ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جس پر ایران نے سخت تنقید کی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کرنے کی اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یورپ اسرائیل کی بلیک میلنگ کا شکار ہے تو اسے کوئی اور بہانہ تلاش کرنا چاہیے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ایران اور روس کے درمیان دفاعی تعاون یوکرین جنگ سے پہلے سے جاری تھا۔
عراقچی نے یہ بھی بیان کیا کہ یورپی ممالک نے اسرائیلی حکومت کو ایسے ہتھیار فراہم کیے ہیں جو ایران کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں۔ مزید برآں، انہوں نے یہ نقطہ اٹھایا کہ یورپی یونین کے ( European Union) ممالک امریکا کے ساتھ مل کر ایران پر دباؤ ڈالنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
یاد رہے کہ کچھ دن قبل امریکا نے بھی ایران کے تیل کے شعبے پر نئی پابندیاں لگائی تھیں، جن میں ایرانی تیل کی تجارت اور نقل و حمل میں شامل کمپنیوں اور بحری جہازوں پر پابندیاں شامل ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس بارے میں کہا کہ ایران کو اسرائیل پر غیر معمولی حملے کے بعد اپنے اقدامات کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔
یہ پابندیاں ایران کے معاشی حالات پر مزید دباؤ ڈال سکتی ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ایران معاشی مشکلات کا شکار ہے۔ اس صورتحال نے بین الاقوامی تعلقات میں مزید پیچیدگی پیدا کر دی ہے اور خطے میں کشیدگی میں اضافہ کا خدشہ بڑھا دیا ہے۔