پی ٹی آئی احتجاج سے قبل کارروائیاں، حکومت کے اقدامات سے عوام شدید متاثر

حکومت نے تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج (Protest 24th November) کو ناکام بنانے کے لیے جڑواں شہروں اور لاہور کے تمام داخلی و خارجی راستے سیل کر دیے، جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ موٹر ویز اور بس اڈے بند ہونے سے شہری نہ اپنی منزل تک پہنچ سکے اور نہ ہی اہم معاملات نپٹا سکے۔

شہریوں کی پریشانی بڑھ گئی:
راستے بند ہونے سے باراتیں رک گئیں اور ایک مریض راستے میں دم توڑ گیا۔ سیالکوٹ سے لاہور جانے والی بارات کو موٹر وے پر روک لیا گیا، دولہا نے میڈیا کے ذریعے راستہ دینے کی فریاد کی لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی۔ دوسری طرف جہلم پل کی بندش کے باعث سرائے عالمگیر میں مریض ہسپتال نہ پہنچ سکا اور جان کی بازی ہار گیا۔ لواحقین کو میت کو اٹھا کر پیدل سفر کرنا پڑا۔

ریلوے اسٹیشن پر ہجوم:
بس اڈے بند ہونے کے بعد راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کا رش دوگنا ہو گیا۔ ٹکٹ نہ ملنے سے شہریوں نے اسٹیشن پر ہی ڈیرے ڈال دیے۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ مسافروں کو فوری منزل تک پہنچانے کے لیے شٹل ٹرین چلائی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریاں:
اسلام آباد میں 200 پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ پولیس نے ان سے اسلحہ برآمد کیا اور الزام لگایا کہ یہ احتجاج (Protest 24th November) کے دوران شرپسندی کا منصوبہ رکھتے تھے۔

خواتین رہنما کے گھر چھاپہ:
پولیس نے منڈی بہاؤالدین میں پی ٹی آئی ایم پی اے باسمہ چودھری کے گھر چھاپہ مارا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا اور ملازمین کو ہراساں کیا گیا۔ باسمہ نے کہا کہ یہ اقدام سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں اور ادارے اس کا نوٹس لیں۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔